اسرائیلی حملے کے بعد دوحہ میں پچاس سے زائد مسلم ممالک کا اجتماع

دوحہ پر اسرائیل کے حملے کے حوالے سے پچاس سے زائد مسلم ممالک آج دوحہ میں اجلاس منعقد کرنے جا رہے ہیں۔ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب اتنی بڑی تعداد میں مسلم ممالک ایک ساتھ بیٹھیں گے

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل کی جانب سے دوحہ پر حملوں پر بات چیت کے لیے 50 سے زائد مسلم ممالک آج  قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جمع ہونے جارہے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جب حماس کے ارکان دوحہ (قطر) میں اپنے دفتر میں ایک اہم میٹنگ کر رہے تھے، جس میں وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے معاہدے پر تبادلہ خیال کر رہے تھے، اسی لمحے اسرائیل نے میزائل حملہ کر دیا۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف چند گھنٹے قبل اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا تھا کہ اسرائیل نے ٹرمپ کی امن تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ اس تجویز کے تحت اسرائیل غزہ میں حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اپنے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جائے گا۔


اسرائیل کے مطابق یہ حملے حماس کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے جس سے پورے خطے اور اس سے باہر خوف کی فضاء پیدا ہو گئی ہے۔ فضائی حملے میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ تاہم، اس سے حماس کی قیادت کا صفایا نہیں ہوا۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر اس حملے کی مذمت کی۔

قطر نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے قبل آج  عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو ہنگامی اجلاس میں مدعو کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد بن محمد الانصاری نے قطر نیوز ایجنسی (کیو این اے) کو بتایا، 'سربراہ اجلاس میں اسرائیلی حملوں کے حوالے سے تجویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جس سے اسرائیل کی طرف سے پھیلائی گئی دہشت گردی کا مقابلہ کیا جائے گا۔'


جمعہ یعنی 12 ستمبر کو نیویارک میں ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد، وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے کہا کہ قطر اس حملے کا اجتماعی طور پر جواب دے گا اور خبردار کیا کہ اسرائیل نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ قطر نے تاریخی طور پر ثالثی کا کردار ادا کیا ہے اور غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کو فروغ دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور 22 رکنی عرب لیگ کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے جس میں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم بھی شامل ہیں۔


توقع ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف سخت بیان جاری کیا جائے گا اور یہ بھی طے کیا جائے گا کہ اسرائیلی حملوں سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں۔ اس وقت اسرائیل کی فوجی کارروائی صرف غزہ تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ایران، شام، لبنان اور یمن تک پھیل چکی ہے۔