غزہ سٹی پر اسرائیل کے فضائی حملے تیز، 12 بچوں سمیت 32 کی موت، مقامی لوگوں میں دہشت اور غم و غصہ
اسرائیلی فوج لگاتار اونچی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ شیخ ردوان علاقے میں ایک مکان پر حملے میں ایک ہی کنبہ کے 10 لوگوں کی جان چلی گئی۔ مہلوکین میں ماں اور تین بچے بھی شامل تھے۔

غزہ سٹی میں اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملوں سے حالات مزید تباہ کن ہو گئے ہیں۔ ہفتہ کو صحت افسروں نے جانکاری دی کہ تازہ حملوں میں کم سے کم 32 لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔ لاشوں کو غزہ کے شفا اسپتال کے مردہ گھر میں لایا گیا جہاں صحت اہلکاروں نے اس کی تصدیق کی۔
گزشتہ کچھ دنوں سے اسرائیل نے غزہ سٹی پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔ اس دوران کئی اونچی عمارتوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان عمارتوں کا استعمال حماس کے ذریعہ نگرانی آلات لگانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔ ہفتہ کو بھی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے غزہ سٹی کی ایک اور اونچی عمارت کو نشانہ بنایا جو حماس کے استعمال میں تھی۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے لیکن وہ وہاں سے جانے کو تیار نہیں ہیں۔ صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی غزہ علاقے کے سب سے بڑے شہر پر قبضہ حاصل کرنے کے مقصد سے کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق غزہ سٹی حماس کا آخری قلعہ ہے۔ حالانکہ شہر میں ابھی بھی لاکھوں لوگ موجود ہیں اور وہ قحط جیسی حالت میں بے حد مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
صحت اہلکاروں نے بتایا کہ جمعہ کی دیر رات اور ہفتہ کی صبح ہوئے ایک حملے میں شیخ ردوان علاقے میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں ایک ہی کنبہ کے 10 لوگوں کی جان چلی گئی۔ مہلوکین میں ماں اور تین بچے بھی شامل تھے۔
اس واقعہ نے مقامی لوگوں میں دہشت اور غصہ بڑھا دیا ہے۔ مسلسل ہو رہے فضائی حملوں سے غزہ کی حالت انتہائی سنگین ہو گئی ہے۔ انسانی بحران گہراتا جا رہا ہے اور عام لوگوں کو اس کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔