فرانس میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے، 80 ہزار پولیس اہلکار تعینات

فرانس میں میکرون کی جانب سے اپنے قریبی ساتھی سیباسٹین لیکورنو کو نیا وزیراعظم مقرر کیے جانے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

فرانس میں’ بلاک ایوریتھنگ ‘تحریک صدر ایمانوئل میکرون کی حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج بن رہی ہے۔ کل یعنی10 ستمبر کو پیرس سمیت کئی شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں اور آتش زنی کی۔ پولیس کو لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ پولیس اس معاملے میں اب تک 200 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ فرانسیسی حکام نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے 80 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔

صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے اپنے قریبی ساتھی سیباسٹین لیکورنو کو نیا وزیراعظم مقرر کیے جانے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ پیرس کے مشرقی حصے پورٹ ڈی مونٹریوئل میں مظاہرین نے کچرے کے ڈبے کو آگ لگا دی اور ٹرام کی پٹریوں کو روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرین بھی ہائی وے پر پہنچ گئے لیکن سیکورٹی فورسز نے انہیں روک دیا۔ پیرس کے مصروف ترین ریلوے اسٹیشن 'گارے ڈی نورڈ' کے ارد گرد کشیدگی بڑھ گئی، جہاں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے۔


اس احتجاج کی قیادت بائیں بازو کے ایک گروپ ’بلاک ایوریتھنگ‘ کر رہا ہے، جو صدر ایمانوئل میکرون کی پالیسیوں کے خلاف بول رہا ہے۔ فرانس کے سابق وزیر اعظم فرانسوا بیرو  پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ ہار گئے جس کے باعث انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ میکرون کی پالیسیوں کی مخالفت کے لیے سوشل میڈیا اور خفیہ چیٹس کے ذریعہ'بلاک ایوریتھنگ' احتجاج کا مطالبہ کیا گیا۔ گزشتہ ایک سال میں صدر میکرون نے فرانس کا چوتھا وزیر اعظم مقرر کیا ہے۔

فرانس کی میکرون حکومت کی پالیسیوں پر عوام میں غصہ پایا جاتا ہے۔ ملک کے ایک بڑے طبقے کو لگتا ہے کہ میکرون کی پالیسیوں سے صرف امیر لوگ ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ فرانس کے سابق وزیر اعظم فرانسوا بیرو نے ملک کے بجٹ میں 44 بلین یورو  کی کٹوتی کی تجویز پیش کی تھی۔ حکومت نے اسے معاشی اصلاحات کا نام دیا لیکن اس سے متوسط ​​طبقے پر بہت زیادہ دباؤ بڑھ تا ہوا دکھائی دیا۔


فرانسیسی حکومت نے 2026 میں پنشن روکنے، دو قومی تعطیلات منسوخ کرنے اور صحت کی خدمات کے اخراجات میں اربوں ڈالر کی کٹوتی کی تجاویز پیش کیں، جس سے عام لوگ ناراض ہوئے۔ میکرون نے گزشتہ کئی   دنوں میں ملک کے کئی وزرائے اعظم کو تبدیل کیا ہے۔ جس سے لوگوں میں حکومت کے خلاف عدم اطمینان بڑھ گیا۔