غزہ کے تین علاقوں میں ’ٹیکٹیکل توقف‘ کا اسرائیل کا اعلان، ان جگہوں میں روزانہ 10 گھنٹے نہیں ہوگی بمباری
غزہ میں انسانی امداد پہنچنے پر لگائی گئی پابندی دنیا بھر میں مخالفت ہو رہی ہے۔ اسی عالمی دباؤ کے بعد اب اسرائیل نے غزہ کے المواسی، ڈیر البلاح اور غزہ سٹی میں ’ٹیکٹیکل توقف‘ کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔

غزہ میں بھوک و پیاس سے لوگوں کا حال بے حال۔ تصویر ’انسٹاگرام‘
غزہ میں بھوک مری اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ غزہ میں انسانی امداد پہنچنے پر لگائی گئی پابندی کی پوری دنیا میں مخالفت ہو رہی ہے۔ اسی عالمی دباؤ کے بعد اب اسرائیل نے غزہ کے کچھ مقررہ علاقوں میں ’ٹیکٹیکل توقف‘ کا فیصلہ کیا ہے، اس کے تحت انسانی امداد کو اندر جانے کی اجازت ہوگی۔ رائٹرس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ انسانی امداد کے لیے غزہ کے تین علاقوں میں فوجی آپریشن میں روز کا توقف نافذ کرے گا۔
آئی ڈی ایف نے بتایا کہ روزانہ گھنی آبادی والے علاقے میں 10 گھنٹے کی جنگ بندی رہے گی۔ صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک یہ توقف نافذ رہے گا اور یہ تب تک جاری رہے گا جب تک کوئی نیا حکم نہیں دیا جاتا۔ آئی ڈی ایف کے مطابق یہ ’ٹیکٹیکل پاؤس‘ ان علاقوں میں نافذ ہوگا جہاں حال میں فوج زمینی مہم نہیں چلا رہی ہے، ان میں المواسی، ڈیر البلاح اور غزہ سٹی جیسے علاقے شامل ہیں، جہاں اسرائیلی فوج کا حکم نافذ ہوگا۔
اس قدم کا مقصد غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے دینا ہے۔ آئی ڈی ایف نے بتایا کہ یہ فیصلہ سیاسی قیادت کی ہدایات کے مطابق اور جی او جی اے ٹی کے ذریعہ چلائی جا رہی انسانی کوششوں کے تحت لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کو آرڈینیشن میں کیا گیا ہے۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ اب محفوظ راستے بنائے جائیں گے جو صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک کھلیں گے۔ ان راستوں سے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی ایجنسیوں کو غزہ میں خوردنی اشیا اور دوائیں لے جانے کی اجازت دی جائے گی تاکہ ضرورت مند آبادی تک راحت پہنچائی جا سکے۔
حالانکہ آئی ڈی ایف نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ انسانی راحت کی کوشش فوجی آپریشن کو روکے گی نہیں۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ فوج ’دہشت گرد تنظیموں’ کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے گی اور ضرورت پڑنے پر اس انسانی مدد کے دائرے کو مزید بڑھایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔