ایرانی عوام مصائب سے دوچار ، پاسداران انقلاب حزب اللہ کی جیبیں بھرنے کے لیے کوشاں

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حزب اللہ رہنما حسن نصر اللہ ایک سے زیادہ مرتبہ ایران کی جانب سے فنڈنگ کا اعلان کر چکا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اس میں کتنی سچائی ہے یا کتنی حقیقت ہے لیکن اگر وبا کے اس دور میں ایسا ہو رہا ہے تو کہیں نہ کہیں حکومت کی ترجیحات پر سوال ضرور کھڑے ہوتے ہیں ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق ایک طرف ایرانیوں کو خراب اقتصادی صورت حال کا سامنا ہے تو دوسری جانب یہ بات سامنے آ رہی ہیں کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے بیرون ملک اپنی ہمنوا ملیشیاؤں بالخصوص لبنان میں حزب اللہ کے لیے مالی رقوم فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ایرانی اسٹوڈنٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بیس لاکھ سے زیادہ ایرانی خاندانوں نے ایک سال کے اندر سُرخ گوشت قطعا نہیں کھایا۔ اس کی وجہ قوت خرید کا کم ہونا اور ملک میں غربت کے تناسب میں اضافہ ہونا ہے۔ معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاسداران انقلاب نے مرکزی بینک کے تعاون سے شہریوں کے نیشنل نمبرز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی طور پر حزب اللہ کو ایک ارب ڈالر کی رقم منتقل کی۔

اس سلسلے میں ایرانی ویب سائٹ "ایوا ٹوڈ" نے حاصل معلومات کی روشنی میں بتایا کہ مذکورہ کرنسی کو ایرانی فضائی کمپنی ماہان کی شام اور لبنان جانے والی پروازوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ اتوار کے روز جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی ورکنگ گروپ FATF میں شمولیت سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ تہران کرنسی منتقل کرنے کی ان مشتبہ کارروائیوں کا انکشاف نہیں چاہتا۔


یاد رہے کہ حزب اللہ کا سرغنہ حسن نصر اللہ ایک سے زیادہ مرتبہ ایران کی جانب سے فنڈنگ کا اعلان کر چکا ہے۔ اسی طرح اس نے ایک بار یہ بھی کہا تھا کہ جب تک ایران میں مال موجود ہے ، حزب اللہ بھی خیریت سے رہے گی وار اس کی مالی رقوم بھی محفوظ ہوں گی۔

مئی 2018 میں ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پھر سے ایران پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے زور دے کر کہا کہ تہران کو خطے میں ملیشیاؤں کی فنڈنگ کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔


اسی طرح ویب سائٹ نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ "ایران میں اقتصادی جرائم کے انسداد سے متعلق ایک جج جسٹس حسن بابائی ایک خصوصی اور خفیہ اجلاس میں کہہ چکے ہیں کہ بیرون ملک حزب اللہ اور دیگر جماعتوں کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم اسمگل کی گئی ،،، یہ کارروائی بیرون ملک موجود ایجنٹوں کے ذریعے عمل میں لائی گئی"۔ بابائی کے مطابق یہ مالیاتی راستہ ایران کے مرکزی بینک کے ذمے داران، ایرانی پاسداران انقلاب کے عہدے داران اور سیاسی ذمے داران کے تعاون سے قائم کیا گیا۔

ایسا بھی ممکن ہے کہ یہ مغرب کا پروپیگنڈا ہو لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو ایرانی حکومت کو اس سارے معاملہ پر از سر نو غور کر کے اپنے شہریوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ )

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔