’اگر پانچ مارچ کے انتخابات کو ملتوی کیا گیا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے‘: سابق وزیر اعظم پشپا کمل دہل

سوشیلا کارکی نے 12 ستمبر کو نیپال میں عبوری حکومت کی وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا تھا۔ یہ حلف اس وقت کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے تین دن بعد لیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال کے سابق وزیر اعظم پشپا کمل دہل نے ہفتے کے روز خبردار کیا کہ اگر پانچ  مارچ کو ہونے والے عام انتخابات کسی بھی وجہ سے ملتوی ہوئے تو ان کی پارٹی سڑکوں پر آئے گی۔ دہل نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کو ملتوی کرنے کی کوششیں کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ پانچ مارچ کو ہونے والے انتخابات اسی دن ہونے چاہئیں۔

دہل کھٹمنڈو کے بھریکوٹی منڈپ علاقے میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ کسی بھی بہانے انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ نیپالی کمیونسٹ پارٹی (این سی پی) نے انتخابات کے اعلان کے بعد سے مسلسل ملک بھر میں عوامی جلسوں کے ذریعے بروقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر انتخابات ملتوی ہوتے ہیں تو این سی پی سڑکوں پر آنے سے دریغ نہیں کرے گی۔


انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اس وقت ہمارا قومی ایجنڈا بن چکے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انتخابات ملتوی کرنے سے آئین پٹری سے اتر جائے گا، اس لیے وہ سب سے اپیل کرتے ہیں کہ انتخابات وقت پر کرانے کے لیے متحد ہو جائیں۔ تاہم انہوں نے انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوششوں کے ذمہ دار کسی فرد یا جماعت کا نام نہیں لیا۔واضح رہے کہ سی پی این (ماؤسٹ سینٹر) اور سی پی این (یونیفائیڈ سوشلسٹ) سمیت 10 بائیں بازو کی جماعتوں نے 5 مارچ کو ہونے والے عام انتخابات سے کئی ماہ قبل 5 نومبر کو نیپالی کمیونسٹ پارٹی (این سی پی) تشکیل دی تھی۔

دریں اثنا، نیپال کی وزیر اعظم کے طور پر اپنے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر ایک خصوصی خطاب میں، سوشیلا کارکی نے کہا، "میں آپ کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ انتخابات کو ملتوی کرنے یا منسوخ کرنے کی افواہیں مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ یہ حکومت وقت پر، منصفانہ اور خوف زدہ ماحول میں انتخابات کرانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔"


واضح رہے کہ سوشیلا کارکی نے ستمبر میں نیپال کی وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا تھا۔ یہ حلف اس وقت کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے بعد لیا گیا تھا، جنہیںجنریشن زی کی قیادت میں زبردست تحریک کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔