عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید، کروڑوں روپے جرمانہ، اسلام آباد کی عدالت نے سنایا فیصلہ
تو شاخانہ-2 کیس میں ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید اور ایک کروڑ 64 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تو شاخانہ-2 کیس میں 17، 17 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق، یہ فیصلہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں محفوظ ماحول میں سنایا، جہاں عمران خان پہلے ہی قید ہیں۔ فیصلہ خصوصی جج سینٹرل شاہ رُخ ارجمند نے سنایا۔
عدالت کے مطابق یہ معاملہ مئی 2021 میں عمران خان کے دورۂ سعودی عرب کے دوران موصول ہونے والے قیمتی بلغاری جیولری سیٹ سے متعلق ہے، جسے سرکاری تو شاخانہ سے انتہائی کم قیمت پر حاصل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کا مؤقف تھا کہ تحائف کی خرید و فروخت میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
عدالت نے عمران خان کو بدعنوانی سے متعلق قوانین کے تحت دو مختلف الزامات میں سزا سنائی۔ پاکستانی فوجداری ضابطے کی دفعہ 409 کے تحت انہیں 10 سال قیدِ سخت کی سزا دی گئی، جب کہ عوامی عہدے دار کے مجرمانہ طرزِ عمل کے الزام میں مزید 7 سال قید سنائی گئی۔ بشریٰ بی بی کو بھی انہی دونوں دفعات کے تحت مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ عدالت نے دونوں پر ایک کروڑ 64 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید قید بھگتنا ہوگی۔ فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل اور اس کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
واضح رہے کہ عمران خان تقریباً ڈھائی سال سے مختلف مقدمات میں جیل میں بند ہیں۔ ان کے اور پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشیدگی کسی سے پوشیدہ نہیں، جب کہ حکمران اتحاد، جس میں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) اور بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی شامل ہیں، کے ساتھ ان کا سیاسی تصادم بھی مسلسل شدت اختیار کرتا رہا ہے۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ 2018 کی تو شاخانہ پالیسی کے مطابق تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔ ان کے مطابق تحائف کی مکمل اطلاع وزیر اعظم دفتر کے پروٹوکول شعبے کو دی گئی، سرکاری طور پر قیمت کا تعین ہوا اور مقررہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بعد تحائف کو قانونی طور پر اپنے پاس رکھا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔