امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کی کارروائی شروع

تحریک مواخذہ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو میں پاس ہو جاتا ہے تو یہ سماعت کے لیے سینیٹ جائے گا۔ سینیٹ میں رکن جوری کی طرح کام کریں گے اور ٹرمپ کو بری کرنے یا قصوروار ٹھہرانے کے لیے ووٹنگ کریں گے۔

ڈونالڈ ٹرمپ
ڈونالڈ ٹرمپ
user

قومی آوازبیورو

امریکہ میں کیپٹل ہل تشدد کے بعد صدر ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کی کارروائی شروع کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا، اور اب اس سلسلے میں پیش رفت ہو گئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی مدت کار ختم ہونے میں محض 9 دن کا وقت باقی ہے، لیکن ڈیموکریٹس نے کیپٹل ہل تشدد کے لیے ٹرمپ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تحریک مواخذہ کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا۔ ڈیموکریٹس کی جانب سے پیر کے روز باضابطہ طور پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف گزشتہ ہفتہ یو ایس کیپٹل میں ہوئے تشدد کو لے کر بغاوت کے لیے اکسانے کے الزام میں آرٹیفکل آف امپیچمنٹ (تحریک مواخذہ) لایا گیا ہے۔ بدھ کو ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوان ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو میں اس معاملے کو اٹھایا جا سکتا ہے، حالانکہ اس سلسلے میں فی الحال ہاؤس ملتوی ہو گیا ہے۔

اس درمیان کئی ریپبلکن اراکین پارلیمنٹ نے نومنتخب صدر جو بائڈن کو خط لکھ کر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ چلانے کے فیصلے پر مداخلت کرنے اور اسے روکنے کی گزارش کی ہے۔ ان میں وہ اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہیں جو انتخابی نتائج کے خلاف جانے کے ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کر چکے ہیں۔ انھوں نے بائڈن سے گزارش کی ہے کہ تحریک مواخذہ کی کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے کیونکہ 20 جنوری کو ویسے بھی ان کی مدت کار ختم ہو رہی ہے۔


یہاں قابل غور ہے کہ اگر تحریک مواخذہ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو میں پاس ہو جاتا ہے تو یہ سماعت کے لیے سینیٹ جائے گا۔ سینیٹ میں رکن جوری کی طرح کام کریں گے اور ٹرمپ کو بری کرنے یا قصوروار ٹھہرانے کے لیے ووٹنگ کریں گے۔ اگر ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے تو انھیں عہدہ سے ہٹا دیا جائے گا اور نائب صدر ان کی جگہ صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ اس وقت مائک پینس امریکہ کے نائب صدر ہیں۔

واضح رہے کہ 20 جنوری کو نومنتخب امریکی صدر جو بائڈن صدارتی عہدہ سنبھال لیں گے۔ انھوں نے ٹرمپ کے تعلق سے جاری سرگرمیوں کے درمیان ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’امریکہ کا قانون کسی طاقتور انسان کو بچانے کے لیے نہیں ہے۔‘‘ دراصل بائڈن نے بغیر ٹرمپ کا نام لیے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ہمارا صدر قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انصاف عوام کی خدمت کے لیے ہوتا ہے۔ کسی طاقتور انسان کو بچانے کے لیے نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */