امریکہ میں دہشت گردی سے بڑا خطرہ ہے ’بندوق کلچر‘
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 477 دن میں 521 اندھا دھند فائرنگ کے واقعات امریکہ میں ہوئے۔ یہ اسلحہ سے متعلق امریکہ کے قانون پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے.

کل امریکہ کے لاس ویگاس میں ایک شخص نے اندھا دھند فائرنگ کر کے کم و بیش 59 لوگوں کی جان لے لی۔ اس حادثہ کے بعد امریکہ میں ’گن پالیسی‘ یعنی بندوق کلچر کے تئیں لوگوں کی ناراضگی کافی بڑھ گئی ہے۔ جب بھی حکومت آرمس (اسلحہ) سے متعلق کوئی قانون لانا چاہتی ہے تو امریکہ کے اسلحہ فروخت کرنے والے کاروباری سرگرم ہو جاتے ہیں اور حکومت پر اس طرح سے دباؤ بناتے ہیں کہ حکومت بے بس ہو جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں اسلحہ کی انڈسٹری ہر سال تقریباً 90 ہزار کروڑ کی کمائی کرتی ہے۔ لیکن دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں شمار امریکہ کے لیے اسلحوں کا شوق اب مصیبت کی وجہ بنتا جا رہا ہے۔ حالات اتنے کراب ہو گئے ہیں کہ لوگ عوامی مقامات پر جانے سے خوف کھانے لگے ہیں۔
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو گزشتہ 477 دن میں 521 اندھا دھند فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں لیکن اس بات کے تئیں امریکی پارلیمنٹ ’کانگریس‘ میں کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی۔ 1968 سے ہی امریکہ میں اسلحہ رکھنے پر پابندی کا مطالبہ ہوتا رہا ہے لیکن اس جانب کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ امریکی کانگریس سینیٹر جوسف ٹیڈنگ نے 1968 میں ہی کہا تھا کہ ’’یہ بہت خطرناک ہے کہ مغربی کلچر کے تمام ممالک میں امریکہ ہی واحد ایسا ملک ہے جہاں اتنی خراب ’گن پالیسی‘ ہے۔ امریکہ بندوق کلچر کو فروغ دینے والا ملک بن چکا ہے۔‘‘
لاس ویگاس کے تازہ واقعہ سے قبل بھی کئی بڑے حادثات ہو چکے ہیں۔ امریکہ میں اس طرح کے واقعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ امریکہ دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں اسلحہ رکھنے کا حق آئین سے حاصل ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں امریکہ میں بندوق سے قتل کا واقعہ کئی گنا زیادہ ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ دنیا کے 4.4 فیصد آبادی والے اس ملک میں نصف سے زیادہ لوگوں کے پاس اسلحہ ہے۔
دسمبر 2012 میں ایک ’گن مین‘ نے سینڈی ہوک ایلیمنٹری اسکول میں 20 بچوں اور 6 جوانوں کا گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ واکس کے مطابق 2012 سے آج تک 1518 ماس شوٹنگ کا واقعہ ہوا ہے اور 1715 لوگوں کی موت ہو گئی جب کہ 6089 لوگ زخمی ہوئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یونائٹیڈ اسٹیٹ آف امریکہ کے جن ممالک میں زیادہ اسلحے ہیں وہاں خودکشی کے واقعات بھی زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ آریگان کالج میں 9 لوگوں کے قتل کے بعد سابق صدر براک اوباما رو پڑے تھے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ جب بھی میں ان بچوں کے بارے میں سوچتا ہوں، پاگل ہو جاتا ہوں۔ ہم سب کو پارلیمنٹ میں بندوق پالیسی لانی چاہیے۔ لیکن امریکی کانگریس کے 70 فیصد اراکین اسلحوں کی حمایت میں تھے۔ لہٰذا اوباما بے بس ہو گئے اور کوئی کارروائی نہیں کر پائے۔
امریکہ میں بندوق کلچر فروغ پانے کے تین اسباب بتائے جا رہے ہیں۔ ان میں امریکی قانون کے ذریعہ بندوق رکھنے کے حق کو سب سے بڑی وجہ بتایا جا رہا ہے۔ دوسری وجہ امریکی لوگوں میں شکار کرنے کا شوق مانا جاتا ہے۔ جن دنوں امریکہ میں آبادی بسنا شروع ہو رہا تھا اس وقت کثیر تعداد میں جانوروں کا شکار کیا جاتا تھا۔ اکثر سبھی کسانوں کے پاس اسلحہ ہوا کرتا تھا۔ بندوق پالیٹکس کو بھی اس معاملے میں سب سے زیادہ ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ ناقدین تو یہ بھی کہتے ہیں کہ امریکہ میں جتنے قتل دہشت گردوں کے ذریعہ نہیں کیے گئے اس سے کہیں زیادہ اموات ’ماس شوٹنگ‘ یعنی اندھا دھند فائرنگ کے سبب ہوئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔