اسرائیل کو جی-7 ممالک کی کھلی حمایت، مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کے لیے ایران کو ٹھہرایا ذمہ دار

جی-7 کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا  ہے کہ وہ اسرائیل کے تحفظ کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑا اور کسی بھی حالت میں ایران کو جوہری اسلحہ حاصل نہیں کرنے دے گا۔

<div class="paragraphs"><p>جی-7 ممالک۔ ویڈیو گریب/یو ٹیوب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جی-7 ممالک نے ایران کے خلاف لڑائی میں اسرائیل کی کھلی حمایت کر دی ہے۔ پیر کو جاری ایک بیان میں جی-7 نے اسرائیل کو حمایت دیتے ہوئے اس کے حریف ایران کو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس بیان میں علاقے میں امن اور استحکام کی اپیل کی گئی ہے۔

جی-7 چوٹی کانفرنس کے دوران سبھی ملکوں نے ایران پر کشیدگی کم کرنے کا دباؤ بنایا۔ جی-7 کے ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کو جوہری اسلحہ بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ اسرائیل کو خود کی حفاظت کے لیے قدم اٹھانے چاہئیں۔ عالمی منچ سے کھلی حمایت ملنے کے بعد اسرائیل کے مزید سخت رخ اختیار کرتے ہوئے ایران پر حملے تیز کرنے کا امکان ہے۔


دنیا کی 7 سب سے طاقتور معیشت (جی-7) کی طرف سے جاری بیان میں واضح طور پر کہا گیا  ہے کہ وہ اسرائیل کے تحفظ کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑا ہے اور کسی بھی حالت میں ایران کو جوہری اسلحہ حاصل نہیں کرنے دے گا کیونکہ شہریوں کے تحفظ کا معاملہ سب سے اہم ہے۔

جی-7 کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں سب سے حیران کرنے والا حصہ ایران کو لے کر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’’ایران دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا اصل ذریعہ ہے اور ہم اس بات پر پوری طرح سے صاف رخ رکھتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری اسلحہ نہیں ہو سکتے، ہم ایران کو لے کر ایسا قرار داد چاہتے ہیں جس میں جنگ کی توسیع نہ ہو اور غزہ کے ساتھ ساتھ پورے مشرق وسطیٰ جنگ بندی ہو۔‘‘


جی 7 ملکوں کے رہنما عالمی دباؤ سے جڑے کئی معاملوں پر تبادلہ خیال کرنے اور ان کا حل نکالنے کے لیے کینیڈا میں جمع ہوئے ہیں۔ جی-7 کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ایران کو انتباہ کیا کہ تہران کو اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کی ضرورت ہے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہنما بات چیت کرنا چاہیں گے، لیکن ان کے پاس اپنے جوہری عزائم پر ایک معاہدے پر پہنچنے کے لیے پہلے سے ہی 60 دن تھے۔ اسرائیلی فضائی حملے شروع ہونے سے پہلے وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے، انہیں ایک سمجھوتہ کرنا ہوگا۔

 قابل ذکر ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ گزشتہ جمعہ کو شروع ہوئی تھی جب صیہونی فوج نے ایران پر فضائی حملے کیے تھے۔ جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر ڈرونز اور میزائل سے تابڑ توڑ حملے کیے۔ اس سے علاقے میں زبردست کشیدگی کا ماحول ہے۔ یہاں اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے کی شروعات کے بعد سے ہی حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ 

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔