سوڈان کے شہر الفاشر میں ایک لاکھ تیس ہزار بچے محصور ہیں: اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوامِ متحدہ کی چار تنظیموں کے مشترکہ بیان میں سوڈان کے اندر دشمنی پر مبنی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی چار تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ سوڈان میں 3 کروڑ افراد فوری امداد کے محتاج ہو گئے ہیں۔ تنظیموں نے فریقین سے ملک میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔کل جمعرات کے روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 16 ماہ سے الفاشر شہر میں کم از کم ایک لاکھ تیس ہزار بچے محصور ہیں جبکہ کردفان اور دارفور کی ریاستوں میں حالات "انتہائی تشویش ناک" قرار دیے گئے ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطۂ انسانی امور (اوچا) نے بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے حوالے سے بتایا کہ شمالی دارفور میں تین ہزار سے زیادہ افراد اور مغربی و جنوبی کردفان میں تقریباً بارہ سو افراد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں کے باعث اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے۔
اوچا کے مطابق "تشدد سوڈان کے مختلف علاقوں میں نقل مکانی کی نئی لہر کا باعث بن رہا ہے"۔ ادارے نے وضاحت کی کہ گزشتہ ہفتے شمالی دارفور میں تین ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے فرار ہونےپر مجبور ہوئے، جن میں 1500 الفاشر (ریاستی دارالحکومت) کے محصور علاقے سے اور اتنی ہی تعداد ابو قمرہ گاؤں سے تھی۔ دفتر نے کہا کہ "سوڈان کے عام شہری مسلسل تشدد کا سب سے بڑا بوجھ اٹھا رہے ہیں"۔ دفتر نے فریقین سے فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور تمام متاثرین تک امداد کی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت نے بتایا کہ یہ نقل مکانی 15 سے 19 اکتوبر کے دوران ہوئی، جب شہر اور اس کے نواح میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی تیز ہو گئی۔ ادارے کے مطابق بے دخل ہونے والے افراد شمالی دارفور کے علاقوں الفاشر اور طویلہ کے مختلف مقامات پر پناہ لے رہے ہیں۔ مزید یہ کہ "صورت حال بدستور کشیدہ اور غیر یقینی ہے، جو انسانی بحران کے مزید بگڑنے کا خطرہ ظاہر کرتی ہے"۔
اسی دوران دارفور میں نے گھر افراد اور پناہ گزینوں کی عمومی کونسل (ایک مقامی تنظیم) نے بتایا کہ الفاشر سے فرار ہونے والے سیکڑوں خاندان شمالی دارفور کے طویلہ علاقے میں پہنچے ہیں، جہاں وہ ’’انتہائی الم ناک انسانی حالات‘‘ سے دوچار ہیں۔ تنظیم نے عالمی انسانی اداروں سے اپیل کی کہ ’’فوری طور پر حرکت میں آ کر بے گھر افراد کو بنیادی امداد فراہم کریں، کیونکہ وہ زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں"۔
الفاشر شہر دارفور کی پانچوں ریاستوں کے لیے انسانی امدادی سرگرمیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے، جو 10 مئی 2024 سے ریپڈ سپورٹ فورسز کے محاصرے میں ہے۔ عالمی ادارے اس کے شہریوں پر ممکنہ تباہ کن اثرات سے خبردار کر چکے ہیں۔
سوڈان میں صورت حال اپریل 2023 میں اس وقت بگڑ گئی جب سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے درمیان سیاسی اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ لڑائی پہلے دارالحکومت خرطوم میں شروع ہوئی، پھر ملک کے دیگر حصوں میں پھیل گئی۔ ماہرین کے مطابق اس تنازع کے نتیجے میں کم از کم 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ سوڈانی اپنے گھروں سے بے دخل ہو گئے ہیں۔ ملک کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔