’ایران اب بھی 10 ایٹم بم بنا سکتا ہے‘، آئی اے ای اے سربراہ رافیل گروسی کا دعویٰ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس اب بھی تقریباً 400 کلوگرام 60 فیصد خالص یورینیم ہے، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ضروری مقدار کے بے حد قریب ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آیت اللہ خامنہ ای/رافیل گروسی، تصویر: آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایران کے پاس اب بھی جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ضروری مقدار میں یورینیم موجود ہے۔ یہ دعویٰ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایران کے پاس اب بھی تقریباً 400 کلوگرام 60 فیصد خالص یورینیم ہے، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ضروری مقدار کے بے حد قریب ہے۔ حال ہی میں نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ 400 کلوگرام یورینیم 10 جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے۔ رافیل گروسی نے وارننگ دی ہے کہ اگر سفارتی بات چیت ناکام رہی، تو ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کی واپسی کا خدشہ ہے۔ گروسی نے یہ باتیں جنیوا سلوشنز نامی ایک غیر منافع بخش ادارہ کو دیے ایک انٹرویو میں کہیں، جو جنیوا میں واقع بین الاقوامی تنظیموں کی خبریں کور کرتی ہیں۔

رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے یورینیم کو اس سے زیادہ پاکیزگی (پیوریٹی) تک افزودہ کیا ہوتا تو اس کے پاس 10 جوہری ہتھیار بنانے جتنے مادے ہوتے۔ لیکن گروسی نے یہ بھی کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ تہران واقعی جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ ایران ہمیشہ سے یہ کہتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ حالانکہ گروسی نے زور دے کر کہا کہ اس کی تصدیق کے لیے ایجنسی کا معائنہ دوبارہ شروع ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصفہان، نطنز اور فردو کے جوہری ٹھکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے، لیکن ٹرمپ کے ٹوٹل ڈسٹرکشن کے دعوے کے باوجود ایران کی تکنیکی معلومات برباد نہیں ہوئی ہے۔


رافیل گروسی کے مطابق ایران کے سینٹری فیوج پھر سے بنائے جا سکتے ہیں۔ انٹرویو کے دوران جب گروسی سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں مانتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا، تو انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے اسرائیلی حملوں سے عین قبل ان جگہوں کا معائنہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہم سیٹلائٹ کے ذریعہ نگرانی کر رہے ہیں اور دیگر ممالک بھی ہمارے ہی نتیجوں پر پہنچے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ اور یورپی یونین نے ایران کے جوہری پروگرام کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے فوری نگرانی کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن فی الحال کوئی بھی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا معائنہ کار ایران میں موجود نہیں ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی واپسی کے بعد ایجنسی کے ساتھ ہوا پرانا معاہدہ اب قابل عمل نہیں ہے۔ ایران حکومت نے حال کے ماہ میں رافیل گروسی پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گروسی کی گزشتہ رپورٹ نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو لے کر شک و شبہات میں اضافہ کیا اور ملک پر حملے کا بہانا بنا۔