ایلن مسک نے ایک بار پھر چلایا چابک! تنقید کرنے والے ملازمین کو دکھایا باہر کا راستہ

پلیٹ فارم کے کے سی نیوٹن نے برطرف کیے گئے لوگوں کی تعداد 20 بتائی ہے جو سافٹ ویئر انجینئر ہیں، گیرگلی اوروز نے ٹوئٹ کیا کہ تقریباً 10 افراد کو ایلن مسک کے خلاف بولنے پر نکال دیا گیا۔

ایلن مسک، تصویر آئی اے این ایس
ایلن مسک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایلن مسک نے ٹوئٹر سے کم از کم 20 ملازمین کو برطرف کر دیا ہے جنہوں نے ٹوئٹر یا اندرونی پیغام رسانی پلیٹ فارم سلیک پر ایلن مسک کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات پر تنقید کی تھی۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو اس لیے بھی نکال دیا گیا کیونکہ انہوں نے تنقید کی پوسٹ کو ری ٹوئٹ کیا تھا۔ ایلن مسک، جنہوں نے تقریباً 3,800 کل وقتی ملازمین اور 5,000 سے زیادہ کنٹریکٹ ورکرز کو برطرف کیا ہے، اب وہ ہر اس شخص سے چھٹکارا پا رہے ہیں جو ان پر تنقید کرنے کی جرأت کرتا ہے۔

پلیٹ فارم کے کے سی نیوٹن نے برطرف کیے گئے لوگوں کی تعداد 20 بتائی ہے جو سافٹ ویئر انجینئر ہیں، گیرگلی اوروز نے ٹوئٹ کیا کہ تقریباً 10 افراد کو ایلن مسک کے خلاف بولنے پر نکال دیا گیا۔ اوروز نے ٹوئٹ کیا، "ان کے لیے جو کہتے ہیں کہ تنقید نجی طور پر کی جانی چاہیے، میرے پاس پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران متعدد ملازمین کی رپورٹس ہیں جو ایک اندرونی سلیک واٹر کولر چینل پر ایلن مسک کے ٹوئٹس پر تنقید کر رہے ہیں۔ جیسا کہ میں نے سنا کہ وہ دس افراد ہے۔


نیوٹن نے پوسٹ کیا، "اسٹاف کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اب تک تقریباً 20 افراد کو تنقید کی وجہ سے برطرف کیا جا چکا ہے۔" ایلن مسک نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ٹوئٹر کے ایک ملازم ایرک فرون ہوفر کو برطرف کردیا جس نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر عوامی طور پر ان کو غلط ٹھہرایا تھا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ایلن مسک شاید فرون ہوفر کو اپنی ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے تھے، شائد ایلن مسک کو نجی طور پر پوچھنا چاہیے، جس کے لئے ٹوئٹر کے سی ای او نے جواب دیا کہ انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔ ایلن مسک کی تنقید کو محض ری ٹوئٹ کرنے والوں کو بھی باہر کا راستہ دکھا دیا گیا ہے۔ ایک ٹوئٹر صارف نے پوسٹ کیا، "ایلن مسک نے متعدد ملازمین کو برطرف کر دیا ہے جو ٹوئٹر اور کمپنی کے سلیک پر ان کی تنقید کرتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔