افغانستان پر طالبان کے قبضہ سے مایوس ’آخری یہودی‘ بھی ملک چھوڑ گیا

یہودی قالین تاجر زیبلون سیمنتوف کے مطابق ماضی میں طالبان کی جانب سے انھیں مسلمان کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں، چار بار قید بھی ہوئے، لیکن انھوں نے افغانستان نہیں چھوڑا تھا۔

آئی اے این ایس
آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کابل: افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے آخری یہودی نے بھی آخر کار ملک چھوڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں رہنے والا آخری یہودی اور قالین کے تاجر زیبلون سیمنتوف جمعہ کو افغانستان چھوڑ کر چلا گیا۔ ان کے لیے ملک چھوڑنے کا بندوبست ایک اسرائیلی نژاد امریکی کاروباری شخص موتی کاہنہ نے کیا۔ زیبلون فی الوقت ایک پڑوسی ملک منتقل ہوئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے حوالے سے کہا کہ امریکہ میں ایک نجی سیکورٹی فرم چلانے والے موتی کاہنہ نے کہا ہے کہ زیبلون سیمنتوف کبھی افغانستان چھوڑنے کے لیے راضی نہیں ہوئے، افغانستان میں سوویت یونین کے قبضے، خانہ جنگی، طالبان کے پہلے دور حکومت اور پھر امریکہ کے آنے کے باوجود انھوں نے اپنا ملک نہیں چھوڑا۔ اس بار بھی جب سیکورٹی ٹیم ان کی روانگی سے 10 روز قبل ان کے پاس پہنچی، تو وہ ملک چھوڑ کر جانے کے لیے مکمل طور پر آمادہ نہیں تھے۔ موتی کاہنہ کا کہنا تھا کہ زیبلون کو داعش خراسان کے شدت پسندوں سے خطرہ تھا، اس لیے وہ اس وقت وہ باہر نہیں نکلنا چاہتے تھے، تاہم بعد میں وہ ملک چھوڑنے پر راضی ہوگئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغانستان کے اس آخری رہ جانے والے یہودی نے ملک سے نکلتے ہوئے اپنے اچھے پڑوسی دوست کو بھی پیچھے چھوڑنا گوارا نہ کیا، اور 29 افراد پر مشتمل اس خاندان کو ساتھ لے کر گئے۔


واضح رہے کہ زیبلون سیمنتوف 1950 کی دہائی میں افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں پیدا ہوئے تھے، اور ملک پر سوویت یونین کے قبضے کے دوران وہ 1980 کے اوائل میں کابل منتقل ہوئے۔ گزشتہ دہائیوں کے دوران ان کی اہلیہ دو بیٹیوں سمیت دیگر رشتہ داروں کے ساتھ افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے، زیبلون کے خاندان کے کچھ افراد نیویارک میں مقیم ہیں۔ زیبلون کے مطابق ماضی میں طالبان کی جانب سے انھیں مسلمان کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں، چار بار قید بھی ہوئے، لیکن انھوں نے افغانستان نہیں چھوڑا۔

یاد رہے کہ افغانستان میں یہودی ڈھائی ہزار سال سے زائد عرصے تک رہے، ان میں سے ہزاروں ہرات میں رہتے تھے، جہاں اب تک چار سیناگاگ موجود ہیں، جو افغانستان میں یہودیوں کی قدیم زمانے سے موجودگی کی نشان دہی کرتے ہیں۔ تاہم 19ویں صدی سے اب تک یہودیوں کی بڑی تعداد افغانستان چھوڑتی رہی اور ان میں سے کئی اب اسرائیل میں رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔