چکن وِنگس میں ملا 'کورونا وائرس'، لوگ انگشت بہ دنداں

چین نے دعویٰ کیا ہے کہ برازیل سے آئے چکن وِنگس میں کورونا وائرس موجود تھا۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب چکن وِنگس سے سیمپل لے کر اس کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا بحران کے دوران ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے سبھی کو دہشت میں ڈال دیا ہے۔ جنوبی چین کے شینزین شہر میں برازیل سے درآمد کیے گئے چکن وِنگس سے لیے گئے سیمپل کا جب کورونا ٹیسٹ کرایا گیا تو رپورٹ پازیٹو برآمد ہوئی۔ اس خبر سے لوگ انگشت بہ دنداں ہیں اور اس خوف میں بھی مبتلا ہو گئے ہیں کہ کھانے کی چیزوں سے کورونا انفیکشن پھیلنا شروع ہو گیا تو نہ جانے کیسے دن دیکھنے پڑیں گے۔ چکن وِنگس میں کورونا وائرس ہونے کی جانکاری میونسپل ایڈمنسٹریشن نے جمعرات کو فراہم کی۔ ایک بیان میں انتظامیہ نے کہا کہ شینزین واقع لونگانگ ضلع میں درآمد فروزن فوڈ کی جانچ کے دوران چکن وِنگس سے لیے گئے سرفیس سیمپل میں کورونا وائرس ہونے کا پتہ چلا۔

اس تعلق سے ایک رپورٹ انگریزی نیوز ویب سائٹ سی این این میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شینزین کے ہیلتھ افسران نے فوراً ان لوگوں کا پتہ لگایا جو اس چکن وِنگس کے رابطے میں آئے تھے، اور پھر ان کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا۔ ان سبھی کی رپورٹ نگیٹو برآمد ہوئی۔ جاری کردہ بیان کے مطابق اسٹاک میں موجود سبھی متعلقہ پروڈکٹس کو بھی سیل کر کے ان کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا جن کی رپورٹ نگیٹو برآمد ہوئی۔


انتظامیہ افسران نے اس برانڈ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے جس میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، لیکن اس برانڈ کے ایسے سبھی پروڈکٹس کا پتہ لگایا جا رہا ہے جو فروخت ہو چکے ہیں، اور اس علاقے کو ڈِس انفیکٹ کیا جا رہا ہے جہاں ان چکن وِنگس کو اسٹور کیا گیا تھا۔ حالانکہ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) اور یو ایس سنٹرس فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) سمیت کئی ہیلتھ افسران کا کہنا ہے کہ کسی کھانے کی چیز میں وائرس کے پکڑے جانے کا امکان بہت کم ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ "اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ لوگوں کو کھانے کی چیزوں یا ان کی پیکنگ کی وجہ سے کورونا وائرس انفیکشن ہو جائے۔" جہاں تک سی ڈی سی کی بات ہے، تو اس نے بیان دیا ہے کہ "کھانے کی چیزوں، ان کی پیکنگ یا تھلوں کی وجہ سے وائرس انفیکشن ہونے کا امکان بہت ہی کم مانا جاتا ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Aug 2020, 6:58 PM