کم ہوتی شرح پیدائش سے پریشان چین نے ’تین بچے‘ پیدا کرنے کی دی اجازت

نیشنل پیلز کانگریس (این پی سی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس ترمیم شدہ آبادی اور فیملی پلاننگ قانون کو پاس کر دیا جس میں چینی جوڑوں کو تین بچے تک پیدا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

ہندوستان کی کئی ریاستوں میں آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اور پڑوسی ملک چین نے اپنے ملک میں تیزی سے کم ہوتی شرح پیدائش کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ چین کے قومی لیجسلیچر (مقننہ) نے برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کے ذریعہ لائی گئی تین بچوں کی پالیسی کو جمعہ کے روز باضابطہ طور پر حمایت دینے کا اعلان کیا۔ یہ پالیسی دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں تیزی سے کم ہوتی شرح پیدائش کو روکنے کے مقصد سے لائی گئی ہے اور ایک عرصہ سے اس طرح کا قانون لانے کی بات کی جا رہی تھی۔

نیشنل پیلز کانگریس (این پی سی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ترمیم شدہ آبادی اور فیملی پلاننگ قانون کو پاس کر دیا جس میں چینی جوڑوں کو تین بچے تک پیدا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ چین میں بڑھتی مہنگائی کے سبب جوڑے کم بچے پیدا کر رہے ہیں اور اس طرح کی فکر سے نجات کے لیے قانون میں زیادہ سماجی اور معاشی مدد کا راستہ بھی نکالا گیا ہے۔ سرکاری اخبار ’چائنا ڈیلی‘ کے مطابق نئے قانون میں بچوں کی پرورش اور ان کی تعلیم کا خرچ کم کرنے کے ساتھ ہی فیملی کا بوجھ کم کرنے کے لیے مالی، ٹیکس، بیمہ، تعلیم، رہائش اور روزگار سے متعلق معاون اقدام اٹھائے جائیں گے۔


اس سال مئی میں برسراقتدر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے دو بچوں کی اپنی سخت پالیسی میں چھوٹ دیتے ہوئے سبھی شادی شدہ جوڑوں کو تین بچے تک پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔ یہاں قابل ذکر یہ بھی ہے کہ چین میں پہلے ایک بچے پیدا کرنے کا قانون تھا اور دہائیوں قدیم اس پالیسی کو رد کرتے ہوئے 2016 میں سبھی جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔