جرمنی کے شہروں میں کولڈ شاور اور اسپاٹ لائٹ بند، پھیل گئی تاریکی!

جرمنی کی راجدھانی برلن میں بدھ کی شب تقریباً 200 تاریخی مقامات اور میونسپل کارپوریشن کی عمارتیں تاریکی میں ڈوب گئیں کیونکہ شہر میں بجلی بچانے کے لیے روشنی بند کر دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جرمنی میں عوامی مقامات پر جلنے والی اسپاٹ لائٹس بند کی جا رہی ہیں، فوارے بھی بند ہو رہے ہیں اور میونسپلٹی کے سوئمنگ پول اور اسپورٹس ہال پر ٹھنڈے پانی کی بوچھاریں بھی بند کی جا رہی ہیں۔ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ جرمنی نے روسی گیس بحران کا سامنا کرنے کے لیے اپنی توانائی کے استعمال کو کم کرنے کی سمت میں کئی اہم اقدام کیے ہیں۔

’دی گارجین‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہنوور توانائی بچت ترکیبوں کا اعلان کرنے والا پہلا بڑا شہر بن گیا جس میں شہر کے ذریعہ منظم عمارتوں اور تعطیل مراکز کے شاور اور باتھ روم میں گرم پانی بند کرنا شامل ہے۔ لووَر سیکسونی ریاست کی راجدھانی میں میونسپلٹی عمارتوں کو صرف یکم اکتوبر 2022 سے 21 مارچ 2021 تک 20 ڈگری سلسیس سے زیادہ کمرے کی درجہ حرارت پر گرم کیا جائے گا اور موبائل ایئر کنڈیشننگ یونٹس اور پنکھے ہیٹروں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے گی۔


’دی گارجین‘ نے بتایا کہ نرسری، اسکول، کیئر ہوم اور اسپتالوں کو بچت کی ترکیبوں سے چھوٹ دی جانی چاہیے۔ گرین پارٹی کے شہر کے میئر بیلت اونے نے کہا کہ ’’حالات مشکل ہیں، ہر کلوواٹ گھنٹہ معنی رکھتا ہے، اور اہم بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کرنا ترجیح ہونی چاہیے۔‘‘ ہنووَر کا 15 فیصد بچت ہدف یوروپی کمیشن کے ذریعہ اس ہفتہ کٹوتی کے مطابق ہے، جس میں رکن ریاستوں سے یہ یقینی کرنے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ روس سے مجموعی گیس کٹ آف کی حالت میں سامنا کر سکیں۔

جرمنی، جو دیگر یوروپی ممالک کے مقابلے میں روسی گیس کی درآمد پر زیادہ منحصر ہے، لیکن قیادت کرنے کا دباؤ ہے۔ جرمنی کی راجدھانی برلن میں بدھ کی شب تقریباً 200 تاریخی اسمارک اور میونسپل کارپوریشن کی عمارتیں تاریکی میں ڈوب گئیں کیونکہ شہر میں بجلی بچانے کے لیے روشنی بند کر دی گئی۔ پہلی رات جگمگائے گئے اسمارکوں میں ٹیئر گارٹن پارک میں وجئے استبھ، میموریل چرچ اور یہودی میوزیم شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔