فیفا ورلڈ کپ 2030 کی تیاریوں کے پیش نظر شریک میزبان مراکش پر ہزاروں آوارہ کتوں کو مارنے کا الزام!
مراکش میں تقریباً 3 ملین آوارہ کتے سڑکوں پر گھومتے ہیں، جنہیں مقامی سطح پر صحت عامہ اور حفاظت کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

فیفا ورلڈ کپ 2030 کی تیاریوں سے متعلق مراکش پر سنگین الزام عائد کیے جا رہے ہیں۔ اسپین اور پرتگال کے ساتھ مشترکہ طور پر اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے مراکش پر ہزاروں آوارہ کتوں کے قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ صرف دوسرا موقع ہوگا جب افریقی براعظم میں فیفا ورلڈ کپ کا انعقاد ہوگا۔ لیکن ان تیاریوں کے درمیان جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کی آوازیں تیز ہو رہی ہیں، جو دعویٰ کر رہی ہیں کہ مراکش میں آوارہ کتوں کی تعداد کو کم کرنے کے نام پر بڑے پیمانے پر قتل عام ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ مراکش میں تقریباً 3 ملین آوارہ کتے سڑکوں پر گھومتے ہیں، جنہیں مقامی سطح پر صحت عامہ اور حفاظت کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔ جانوروں کی فلاح و بہبود کے گروپوں کے مطابق حکومت نے 2030 ورلڈ کپ کے لیے سینکڑوں ہزاروں کتوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حالیہ رپورٹس میں ایک خوفناک واقعہ کا ذکر ہے، جہاں ایک آوارہ کتے کو عوامی طور پر گولی مار دی گئی۔ اس کے علاوہ خون میں لت پت لاشوں کے ڈھیر اور ایک نومولود کتے کو لات مار کر مار ڈالنے کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔
انٹرنیشنل اینیمل ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن کولیشن کے ترجمان نے کہا کہ مراکش کو شریک میزبان کے طور پر اعلان کیے جانے کے بعد صورت حال بگڑ گئی ہے اور اب یہ کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے۔ یہ معاملہ اگلے ماہ شروع ہونے والے افریقہ کپ آف نیشنز کے مد نظر اور بھی حساس ہو گیا ہے۔ ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی حکومت پر سڑکوں کو صاف کرنے کے لیے ہزاروں آوارہ کتوں کو مارنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فیفا ورلڈ کپ 2030 کے دوران مراکش کے 6 شہروں میں 6 ہفتوں تک میچ منعقد ہوں گے۔ مراکش کی فٹبال تاریخ کافی شاندار رہی ہے۔ 1970 میں پہلی بار فائنل میں جگہ بنانے والی افریقی ٹیم 1986 میں ناک آؤٹ اسٹیج تک پہنچی تھی۔ 2022 میں وہ سیمی فائنل کھیلنے میں بھی کامیاب رہی تھی۔ لیکن یہ کامیابیاں اب تنازعات کے گھیرے میں ہیں۔ حالانکہ مراکش حکومت ان الزامات کو سرے سے خارج کر رہی ہے۔ لندن میں واقع مراکش کے سفارت خانے نے بھی واضح کیا ہے کہ آوارہ کتوں کے قتل کا ورلڈ کپ کی تیاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ سال کے آخر تک 5 شہروں میں مزید کتوں کی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی۔ جبکہ رباط کے مطابق حکومت قتل عام کی حمایت نہیں کرتی ہے اور آوارہ جانوروں کا انتظام مقامی میونسپل کارپوریشن پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔