چین: جنپنگ کے خلاف مظاہرے جاری، اب سنسرشپ کے خلاف سڑک پر اترے لوگ، کورے کاغذ لہراتے ہوئے نعرہ بازی

بیجنگ، شنگھائی اور دیگر شہروں میں لوگوں کو کاغذ کے سفید ٹکڑے لہراتے دیکھا جا سکتا ہے، اس طرح کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، مظاہرین نے اظہارِ رائے کی آزادی وغیرہ کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بھی لگایا۔

چینی صدر جنپنگ کے خلاف عوام کا مظاہرہ
چینی صدر جنپنگ کے خلاف عوام کا مظاہرہ
user

قومی آوازبیورو

چین میں صدر شی جنپنگ کے خلاف لوگوں کی ناراضگی دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ سخت لاک ڈاؤن کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان اب لوگ سنسرشپ اور بولنے کی آزادی پر پابندی کے خلاف بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ مظاہرین کورے کاغذ لہرا کر حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں۔

آر ایف اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے آخر میں کاغذ کی شیٹ کو پکڑے ہوئی بھیڑ کی ویڈیو انٹرنیٹ پر سیلاب کی طرح دیکھی گئی۔ ایک درجن سے زائد شہروں میں ہوئے مظاہروں کو سوشل میڈیا پر چینی زبان میں کیے گئے پوسٹس میں ’وہائٹ پیپر انقلاب‘ کہا گیا۔ چینی قیادت کو چیلنج پیش کرنے کے لیے دہائیوں بعد اس طرح کے مظاہرے ہوئے ہیں۔ پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا اور یونیورسٹی کے افسران نے طلبا کو جبراً گھر بھیج دیا ہے۔


چین میں احتجاج کی علامت کی شکل میں کورے کاغذ کی خالی شیٹ کا استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تائیوان واقع چینی بلاگر جوؤلا نے ریڈیو فری ایشیا کو بتایا کہ 1990 کی دہائی کے دوران سوویت یونین میں اور حال کے سالوں میں روس اور بیلاروس میں بھی احتجاج کے دوراے کورے کاغذ کا استعمال کیا گیا۔ جوؤلا نے کہا کہ ’’چین میں موجودہ ماحول میں حکومت آپ کو کچھ بھی کہنے کے لیے منع کر سکتی ہے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ کی آخری شکل ہے، جس کا مطلب ہے کہ کاغذ کی ایک خالی شیٹ کو پکڑ کر آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کے پاس کہنے کے لیے کچھ ہے جو آپ نے ابھی تک نہیں کہا ہے۔‘‘

جوؤلا کا کہنا ہے کہ ’’احتجاجی مظاہرہ کا یہ فن بہت تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ حال کے دنوں میں چینی حکومت کے ذریعہ لگائی گئی سماجی پابندیوں اور سیاسی کنٹرول کے تئیں عدم اطمینان دکھانے کے لیے مظاہرین نے سفید کورے کاغذ کی چادریں لہرانا شروع کر دیا ہے۔‘‘


ژنجیانگ ایغور خود مختار علاقہ کی مقامی راجدھانی ارومکی میں 24 نومبر کو کووڈ پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کے دوران آگ زنی کا واقعہ بھی ہوا تھا جس میں کم از کم 10 لوگ مارے گئے تھے۔ اس واقعہ نے ان لاکھوں چینی لوگوں کے دل میں مایوسی پیدا کر دی جنھوں نے تقریباً تین سال تک بار بار لاک ڈاؤن، سفری پابندی، آئسولیشن اور اپنی زندگی میں کئی دیگر پابندیوں کو برداشت کیا ہے۔

بیجنگ، شنگھائی اور دیگر شہروں میں لوگوں کو اپنے سر کے اوپر کاغذ کے سفید ٹکڑوں کو پکڑے ہوئے دکھاتے ہوئے ویڈیو انٹرنیٹ کے ذریعہ نشر ہوتی رہی ہیں۔ آر ایف اے کے مطابق مظاہرین نے اظہارِ رائے کی آزادی، جمہوری اصلاحات اور صدر شی جنپنگ کو عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی شروع کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔