چین اپنے شہریوں کی ’رپورٹ کارڈ‘ تیار کرنے میں مصروف، نمبر کم آنے پر بے پناہ دشواریوں کا ہوگا سامنا

چینی حکومت نے ٹیلی فون کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایک ایسا رِنگ ٹون یا خاص قسم کا سائرن ڈیولپ کرے، جس سے کم سوشل کریڈٹ اسکور والے شخص کا فون آنے پر پہلے ہی پتہ چل جائے۔

<div class="paragraphs"><p>چین کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چین کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

حکومت چین کا ایک فیصلہ ان دنوں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ فیصلہ کچھ یوں ہے کہ چینی شہری اپنے ملک کے ایسے لوگوں سے دوری بنائیں جن کا سوشل کریڈٹ اسکور اچھا نہیں ہے۔ دراصل ’سوشل کریڈٹ اسکور‘ چین کا ایک متنازعہ پروجیکٹ ہے جس کے ذریعہ چین اپنے 1.4 ارب سے زائد لوگوں کی ڈیجیٹل پروفائل تیار کر رہا ہے۔ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کا سوشل کریڈٹ اسکور اچھا نہیں ہے، اس سے فون پر بات کرنے والے شخص کا بھی سوشل کریڈٹ اسکور کم ہو جائے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے ٹیلی فون کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ایک ایسا رِنگ ٹون یا خاص قسم کا سائرن ڈیولپ کرے، جس سے کم سوشل کریڈٹ اسکور والے شخص کا فون آنے پر پہلے ہی پتہ چل جائے۔ اس سے فون ریسیو کرنے والے شخص کو جانکاری مل جائے گی اور وہ اسے ریسیو کرنے کی جگہ رجیکٹ کر دے گا۔


دراصل چین نے اپنے لوگوں پر نگرانی کے لیے ’سوشل کریڈٹ سسٹم‘ نام سے ایک دیرینہ پروگرام شروع کیا ہے۔ آئندہ پانچ سال میں اس پروگرام کو پوری طرح سے نافذ کرنے کا منصوبہ ہے۔ چین کے 80 فیصد علاقوں میں یہ پروجیکٹ ابھی چل رہا ہے۔ پورے ملک میں موجود سی سی ٹی وی کا جال اس پروگرام کے تحت سب سے اہم کردار نبھاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چین میں 70 کروڑ سے زیادہ سی سی ٹی وی لگائے گئے ہیں جس سے لگاتار لوگوں پر نظر رکھی جاتی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) تکنیک کی مدد سے لوگوں کی سرگرمیوں کو بنیاد بنا کر انھیں ایک اسکور دیا جاتا ہے۔ مقامی یا مرکزی اصولوں کو نظر انداز کرنے والے لوگوں کے کریڈٹ پوائنٹس کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے تحت وقت پر قرض کی ادائیگی نہ کرنے والے، یا ٹریفک اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے، یا عوامی مقامات پر غلط رویہ اختیار کرنے والوں کی خیر نہیں۔


ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے علاوہ پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے ریکارڈ، فنانشیل اداروں کی لین دین وغیرہ اس میں شامل ہیں۔ ان سب کو ملا کر آرٹیفیشیل انٹلیجنس کی مدد سے ایک پروفائل تیار کیا جاتا ہے، جسے ’سوشل کریڈٹ سسٹم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ہر شخص کو اس کے رویہ اور اس کی سرگرمی کی بنیاد پر ملنے والے اسکور کو ’سوشل کریڈٹ اسکور‘ کہا جاتا ہے۔ لوگوں کے علاوہ چین میں موجود کمپنیوں اور غیر ملکیوں کا بھی سوشل کریڈٹ اسکور تیار کیا جاتا ہے۔

چین میں لوگوں کے سوشل کریڈٹ اسکور کم ہونے کا نتیجہ کتنا خطرناک ہے، اس کو آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ کم کریڈٹ اسکور کی وجہ سے گزشتہ سال 27 سے 30 لاکھ لوگوں کو ٹرین کے سفر پر روک لگا دی گئی۔ اتنا ہی نہیں، لاکھوں لوگوں کو طیارہ پر سفر کرنے سے منع کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں سوشل کریڈٹ اسکور کم ہونے پر اسپتالوں میں علاج کروانے تک میں بھی پریشانی آ رہی ہے۔ یعنی ان لوگوں کے علاج میں بھی قصداً تاخیر کی جاتی ہے۔ کم کریڈٹ اسکور ہونے پر ملازمت میں بھی پریشانی ہوگی اور بچوں کا اسکول میں داخلہ بھی نہیں ہوگا۔


پریشانیاں یہیں پر ختم نہیں ہوتیں بلکہ سرکاری امداد سے ملے گھروں کو بھی خالی کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔ بغیر بتی کے پیدل سڑک پار کرنے پر فوراً اس کی تصویر آس پاس کے بڑے اسکرین پر دکھائی دینے لگے گی۔ اس شخص کے اکاؤنٹ سے خود بخود پیسے کاٹ لیے جائیں گے اور سوشل کریڈٹ اسکور کم ہو جائے گا۔ کم کریڈٹ اسکور والے لوگوں کا کوئی شخص مدد نہ کر سکے اس کے لیے اب نیا فرمان جاری ہوا ہے۔ اس فرمان کے تحت کم کریڈٹ اسکور والے شخص سے بات کرنے پر دوسرے شخص کا بھی کریڈٹ اسکور کم ہو جائے گا۔

چین کے سوشل کریڈٹ اسکور سسٹم پر نظر رکھنے والے دنیا بھر کے ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت چین اپنے اس فیصلے کے ذریعہ سبھی لوگوں پر پوری طرح سے کنٹرول بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ کوئی بھیش خص حکومت کے کسی بھی حکم یا اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔ یہ اصول چین میں موجود غیر ملکیوں پر بھی نافذ ہوگا اور غیر ملکیوں کے سوشل کریڈٹ اسکور کم ہونے پر اسے جبراً چین سے نکال دیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔