’بے کار سودے کی وجہ سے بریورمین کی ہوئی واپسی‘، برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک پر لیبر پارٹی کا الزام

برطانیہ میں اپوزیشن لیبر پارٹی کے لیڈر بریجیٹ فلپسن نے بدھ کے روز کہا کہ سوئلا بریورمین ایک بے کار سودے کی وجہ سے برطانیہ کے وزیر داخلہ کی شکل میں واپس آ گئی، جس نے سنک کو پی ایم بننے میں مدد کی۔

سوئلا بریورمین، تصویر آئی اے این ایس
سوئلا بریورمین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے برطانیہ میں اپوزیشن لیبر پارٹی کے لیڈر بریجیٹ فلپسن نے بدھ کے روز کہا کہ سوئلا بریورمین ایک بے کار سودے کی وجہ سے برطانیہ کے وزیر داخلہ کی شکل میں واپس آ گئی، جس نے سنک کو پی ایم بننے میں مدد کی۔ فلپسن نے دلیل پیش کی کہ بریورمین کو وزیر داخلہ بنانا سُنک کی ایمانداری کی حکومت چلانے کے عزم پر سوال کھڑے کرتا ہے۔

بریجیٹ فلپسن کا کہنا ہے کہ بات ہمارے ملک کے مستقبل کے بارے میں ہونی چاہیے، نہ کہ کنزرویٹو پارٹی کے مستقبل کے بارے میں۔ حالانکہ فلپسن نے گلین کیگن کو وزیر تعلیم کی شکل میں تقرر کرنے کا استقبال کیا۔ کیگن نے 16 سال کی عمر میں اسکول چھوڑ دیا اور ایک شاگرد کے طور پر خدمت دی۔


بہرحال، سرکاری اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر عہدہ چھوڑنے کے کچھ ہی دنوں بعد سنک نے منگل کو ہند نژاد کے بریورمین کو وزیر داخلہ کی شکل میں پھر سے مقرر کر کے ایک تنازعہ کو جنم دے دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم لز ٹرس کی معاشی پالیسی کی ناقد بریورمین نے ای میل سیکورٹی اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے بعد گزشتہ ہفتہ عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ اپنے استعفیٰ میں انھوں نے ٹرس کی حکومت کی ہدایت پر بھی فکر ظاہر کی تھی۔

بدھ کے روز لبرل ڈیموکریٹس نے بریورمین کی پھر سے تقرری کے معاملے میں کابینہ دفتر سے جانچ کرانے کی گزارش کی۔ ایک بیان میں لبرل ڈیموکریٹس کے داخلہ معاملوں کے ترجمان ایلسٹیر کارمائیکل نے کہا کہ سوئلا بریورمین کی تقرری رشی سنک کی سالمیت پیدا کرنے کے دعووں کا مذاق ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی تقرری میں کابینہ سکریٹریٹ کے ذریعہ مکمل آزادانہ جانچ ہونی چاہیے، جس میں سنک کے بند دروازوں کے پیچھے کیے گئے وعدے بھی شامل ہیں۔ کارمائیکل نے کہا کہ بریورمین کے ذریعہ قومی سیکورٹی کو متاثر کرنے کی تصدیق ہوتے ہی انھیں برخاست کر دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اصول توڑنے والا وزیر داخلہ اصول رکھنے والے داخلہ آفس کے لیے مناسب نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔