طالبان کے وزیر خارجہ کے بعد ایک اور سینئر طالبانی وزیر ہندوستان پہنچے

افغانستان نے اپنے تاجروں کو پاکستان کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کرنے کا تین ماہ کا الٹی میٹم جاری کردیا ہےجس کے کچھ وقفے کے بعد افغانستان کے وزیر تجارت ہندوستان پہنچے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ہندوستان کے ایک ہفتہ طویل دورے کے بعد طالبان کے وزیر تجارت نئی دہلی پہنچے۔ طالبان کے وزیر تجارت الحاج نورالدین عزیزی ہندوستان کے پانچ روزہ دورے پر ہیں۔ عزیزی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان نے سرحد پار جھڑپوں کے بعد افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں، جس سے افغان برآمدات جیسے کہ پھل بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

وزارت خارجہ، رندھیر جیسوال نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ "افغانستان کے صنعت و تجارت کے وزیر الحاج نورالدین عزیزی کا ہندوستان کے سرکاری دورے پر پرتپاک خیرمقدم۔ اس دورے کا بنیادی مقصد دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو آگے بڑھانا ہے۔"


عزیزی کا دورہ ہندوستان دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے کی وسیع تر دوطرفہ کوششوں کے عین مطابق ہے۔ اکتوبر میں متقی کے دورے کے دوران، ہندوستان اور افغانستان نے معدنیات، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے دو طرفہ تجارتی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ سفارتی محاذ پر، ہندوستان نے کابل میں اپنے تکنیکی مشن کو مکمل سفارت خانے کا درجہ دے دیا، جسے طالبان حکومت کے ساتھ مشغولیت کے لیے ہندوستان کے سنجیدہ عزم کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

عزیزی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے آج انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر 2025 کا دورہ کیا۔ ان کا ہندوستان کا پانچ روزہ سرکاری دورہ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔افغان وزیر تجارت کا دورہ ہندوستان  پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی بڑھ رہی ہے۔ افغانستان نے ہندوستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنا شروع کر دیے ہیں۔ گزشتہ دو مہینوں میں افغان حکومت کے دو سینئر وزراء نے ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔ طالبان کے وزیر خارجہ امیر متقی نے اکتوبر میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا اور اب افغان وزیر تجارت پانچ روزہ دورے پر ہیں، جس سے پاکستان پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔