’کورونا کے لیے ایلین ذمہ دار ہیں‘، شمالی کوریا کا حیرت انگیز دعویٰ

حال ہی میں شمالی کوریا کے وبائی روک تھام مرکز نے افسران سے کہا کہ بارڈر سے ملحق علاقوں میں ہوا کے ذریعہ آنے والی چیزیں، یعنی غباروں اور ایلین جیسی چیزوں سے احتیاط کے ساتھ نمٹیں۔

کورونا ٹسٹ، تصویر آئی اے این ایس
کورونا ٹسٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کورونا وبا نے پوری دنیا کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔ حالانکہ اب کورونا کے معاملے کئی ممالک میں بے قابو نظر نہیں آ رہے، لیکن رہ رہ کر معاملے بڑھتے گھٹتے رہے ہیں اور کئی ممالک میں تو پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد پھر سے پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اس درمیان شمالی کوریا نے کورونا کے تعلق سے ایک حیرت انگیز بیان دیا ہے۔ شمالی کوریا کی آفیشیل نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں وائرس مسافروں کے ذریعہ نہیں لایا گیا بلکہ یہ ایلین جیسی چیزوں سے ہوا کے ذریعہ ملک میں پھیلایا گیا۔

حال ہی میں کے سی این اے نے ایمرجنسی ہدایات کو نشر کیا۔ ان ہدایات میں شمالی کوریا کے وبائی روک تھام مرکز نے افسران سے کہا کہ بارڈر سے ملحق علاقوں میں ہوا کے ذریعہ آنے والی چیزیں، یعنی غباروں اور ایلین جیسی چیزوں سے احتیاط کے ساتھ نمٹیں۔ شمالی کوریا فی الحال کووڈ-19 سے پریشان ہے اور یہ بیان دے کر صاف طور پر کم جون اُن نے اس کے لیے قصوروار پڑوسیوں کو ٹھہرانے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ صاف لفظوں میں جنوبی کوریا کا نام نہیں لیا گیا ہے، لیکن اشارہ اسی طرف ہے۔


شمالی کوریا کے کارکن لی من بوک کا کہنا ہے کہ یہ شمالی کوریا کا پروپیگنڈہ ہے، جس کا مقصد ملک میں پھیلی کووڈ وبا کے لیے جنوبی کوریا کے تئیں نفرت پیدا کرنا ہے۔ یہاں کی حکومت کسی اور چیز سے زیادہ اپنے لوگوں کے درمیان پھیلنے والی خبروں سے ڈرتا ہے۔ دہائیوں سے جمہوریت حامی اور پیونگیانگ مخالف غبارے اور شاید کبھی کبھی جمہوریت مخالف اور پیونگیانگ حامی غبارے جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے سرحد پر اڑائے جاتے رہے ہیں۔ ویسے اس پر دونوں حکومتوں نے پابندی لگا دی ہے۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے آنے والے غباروں کے زہریلے ہونے کی بات بھی کئی بار کہی ہے۔

بہرحال، کے سی این اے نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ شمال میں کووڈ اس لیے پھیلا کیونکہ 18 سال کے ایک فوجی اور پانچ سال کے بچے نے اپریل کے شروع میں مشرقی کاؤنٹی کمگانگ میں کسی ’ایلین جیسی چیز‘ کو چھوا تھا۔ دونوں میں ہی کووڈ کی علامات دیکھی گئیں اور بعد میں وہ کووڈ پازیٹو پائے گئے۔ جنوبی کوریا کے افسر اور ماہرین نے اس تھیوری کی خامیاں شمار کرائی ہیں۔ سیول میں یونیورسٹی آف نارتھ کورین اسٹڈیز کے پروفیسر یانگ مو جن کا کہنا ہے کہ سائنسی طور سے شمالی کوریا کے دعوے پر یقین کرنا مشکل ہے، کیونکہ چیزوں کے ذریعہ وائرس پھیلنے کا امکان کافی کم ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔