جی20 ممالک نے دہشت گردی سمیت تمام عالمی چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا

اُبونٹو کے افریقی فلسفہ  کی روح کو اس اجلاس میں تسلیم کیا گیا جس کا مطلب ہے ’میں ہوں کیونکہ ہم ہیں‘ ایک وسیع سماجی، معاشی اور ماحولیاتی تناظر میں انسانوں کے باہمی تعلق کو اجاگر کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

جی20 ممالک کے رہنماؤں نے دہشت گردی کے مسئلے پر ہندوستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے، ماحولیاتی تبدیلی سمیت تمام عالمی چیلنجوں کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ جی20 رہنماؤں کا 20واں سربراہی اجلاس ہفتہ کو یہاں شروع ہوا۔ اجلاس میں مختلف موضوعات پر رکن ممالک کے خیالات پیش کیے گئے، جس کے بعد رہنماؤں نے اتفاقِ رائے سے ایک اعلامیہ جاری کیا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اعلامیے میں ہر طرح کی دہشت گردی کو بالکل برداشت نہ کرنے کے ہندوستانی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا ہے، "ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔" افریقی سرزمین پر پہلی بار ہونے والے اس جی20 اجلاس کو تاریخی قرار دیتے ہوئے رکن ممالک نے کہا کہ انہوں نے بڑے عالمی چیلنجوں پر بات چیت کی اور سب کو ساتھ لے کر چلنے والے ترقیاتی ماڈل کے بنیادی ستونوں ، مساوات اور پائیداری کو فروغ دینے کے طریقوں پر گفتگو کی۔


اعلامیے میں افریقی فلسفے "اُبونٹو" کا حوالہ دیتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک کے درمیان یکجہتی اور مساوات پر زور دیا گیا۔ اعلامیہ کہتا ہے، ’’الگ الگ ممالک اکیلے ترقی نہیں کر سکتے۔ اُبونٹو کا افریقی فلسفہ جس کا مطلب ہے ’میں ہوں کیونکہ ہم ہیں‘ ایک وسیع سماجی، معاشی اور ماحولیاتی تناظر میں انسانوں کے باہمی تعلق کو اجاگر کرتا ہے۔‘‘

رکن ممالک نے اسی بنیاد پر کہا، ’’ہم بطور عالمی برادری اپنی باہمی وابستگی کو سمجھتے ہیں اور اس بات کے لیے اپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے، اس کے لیے ہم کثیرالجہتی تعاون، میکرو پالیسی ہم آہنگی، پائیدار ترقی اور یکجہتی پر مبنی عالمی شراکت داری کو مضبوط کریں گے۔”


اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس اس پس منظر میں ہو رہا ہے کہ دنیا میں جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک مقابلہ بڑھ رہا ہے، تنازعات اور جنگوں میں اضافہ ہو رہا ہے، عدم مساوات بڑھ رہی ہے، عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور انتشار بڑھ رہا ہے۔رکن ممالک نے کہا، ’’اس پیچیدہ سیاسی اور سماجی-معاشی ماحول میں، ہم مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کثیرالجہتی تعاون پر اپنے یقین کو مضبوط کرتے ہیں۔ ہم دنیا بھر میں جنگوں اور تنازعات سے ہونے والے بھاری جانی نقصان اور منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔