آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 37 سال پرانی لڑائی ختم، امن معاہدہ کرانے کا ٹرمپ کو ملا سہرا
آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں نے لڑائی ختم کرنے میں مدد کرنے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ وہ انہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان چل رہی 37 سال پرانی جنگ ختم ہو گئی ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران امریکہ کی ثالثی میں ایک امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں سے چل رہی لڑائی ختم ہو گئی۔ اس سے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ ملنے کا امکان ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان یہ معاہدہ اگر کامیاب ہوتا ہے تو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اہم کامیابی ہوگی جو یقینی طور سے ماسکو کے لیے پریشان کن ہوگی جو اس علاقے کو اپنے اثر والا علاقہ تسلیم کرتا ہے۔
حالانکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ روس اور یوکرین کی جنگ کو ختم کر دیں گے لیکن وہ اس کام میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکے ہیں لیکن دوسری طرف انہیں آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان جاری 37 سال پرانی جنگ ختم کرنے کا سہرا مل رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں منعقد ایک دستخط تقریب میں ٹرمپ نے کہا کہ دونوں طویل عرصے سے تقریباً 35 سال سے لڑ رہے ہیں اور اب وہ دوست ہیں اور لمبے وقت تک دوست بنے رہیں گے۔ اس تقریب میں ٹرمپ کے ساتھ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیائی وزیر اعظم نکول پاشنیان بھی موجود تھے۔
امریکی صڈر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں نے لڑائی بند کرنے، سفارتی تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے توانائی، تجارت، اور مصنوعی ذہانت سمیت ٹکنالوجی پر تعاون بڑھانے کے لیے ہر ملک کے ساتھ الگ الگ معاہدے کیے ہیں۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنماؤں نے لڑائی ختم کرنے میں مدد کرنے کے لیے ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ وہ انہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گے۔ آذربائیجان کے صدر علیوف نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ نہیں تو کون نوبل امن انعام کا حقدار ہے؟
واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان 1980 کی دہائی سے تنازعہ میں رہے ہیں، جب ناگورنو-کاراباخ، ایک پہاڑی آذربائیجانی علاقہ، جس میں زیادہ تر آرمینیائی نسل کے لوگ رہتے ہیں، آرمینیا کی حمایت سے آذربائیجان سے الگ ہو گیا تھا۔ آذربائیجان نے 2023 میں اس علاقے پر پورا کنٹرول واپس لے لیا، جس سے اس علاقے کے تقریباً سبھی 1 لاکھ آرمینیائی نسل کے لوگ آرمینیا بھاگ گئے۔ تب سے اس علاقے میں تنازعہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔