’ہفتہ میں 80 گھنٹے کام، وَرک فروم ہوم ختم، مفت کھانا بھی ختم‘، ٹوئٹر ملازمین کو ایلن مسک نے پھر دیا جھٹکا

ایلن مسک نے حال ہی میں تقریباً 50 فیصد ٹوئٹر ملازمین کو نوکری سے نکال دیا تھا، اور پھر کچھ کو واپس بلانے کا بھی فیصلہ لیا، اس وقت جتنے ٹوئٹر ملازمین ہیں، ان پر زیادہ کام کے لیے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔

ایلن مسک اور ٹوئٹر
ایلن مسک اور ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

جب سے ایلن مسک نے ٹوئٹر کو اپنے قبضے میں لیا ہے، لگاتار ایسے فیصلے صادر ہو رہے ہیں جو ٹوئٹر صارفین ہی نہیں کمپنی کے ملازمین کو بھی جھٹکا دے رہے ہیں۔ ایک تازہ فیصلے میں ایلن مسک نے پھر ملازمین کو جھٹکا دیا ہے، اور یہ جھٹکا چھوٹا موٹا نہیں بلکہ بہت شدید ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ٹوئٹر کے نئے باس مسک نے ملازمین کو ہفتے میں 80 گھنٹے کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملازمین کو ملنے والے مفت کھانے کی سہولت بھی ختم کی جائے گی۔ اتنا ہی نہیں، ورک فروم ہوم کی سہولت کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایلن مسک نے حال ہی میں تقریباً 50 فیصد ٹوئٹر ملازمین کو نوکری سے نکال دیا تھا، اور پھر کچھ کو واپس بلانے کا بھی فیصلہ لیا۔ اس وقت جتنے ٹوئٹر ملازمین ہیں، ان پر زیادہ کام کے لیے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ ہفتے میں 80 گھنٹے کام کرنے کی ہدایت اسی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔


تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایلن مسک نے فرمان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی ملازمین دفتر نہیں آئیں گے، یہ مان لیا جائے گا کہ اس نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ابھی حال ہی میں ٹوئٹر بلو ویریفکیشن کو لے کر مسک نے ملازمین کو الٹی میٹم دیتے ہوئے پیڈ ویریفکیشن کی ڈیڈلائن کو جلد پورا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ساتھ ہی مسک کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر افسر اپنی ڈیڈلائن کو پورا نہیں کرتے ہیں تو ان کی چھٹی کر دی جائے گی۔ ظاہر ہے، اس طرح کے احکامات صادر کر ملازمین پر لگاتار دباؤ بنایا جا رہا ہے اور ملازمین کی چھنٹنی کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ایلن مسک کو لگاتار ہو رہی تبدیلیوں کے درمیان کمپنی کے دیوالیہ ہونے کی فکر بھی پریشان کر رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملازمین کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں ایلن مسک نے کہا ہے کہ ٹوئٹر کے دیوالیہ ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ مسک نے دو ہفتے پہلے ہی ٹوئٹر کو 44 عرب ڈالر میں خریدا تھا اور اس کے بعد ہی کئی ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ اس مہنگے سودے کا سیدھا اثر ٹوئٹر کی مالی حالت پر پڑے گا۔ مالی حالت کو ٹھیک کرنے کے لیے مسک پیڈ ویریفکیشن فیچر لے کر آئے تھے۔ حالانکہ ٹوئٹر نے جمعہ کو فی الحال بلو ٹک سبسکرائبر سروس کو بھی روک دیا۔


ایلن مسک کے ٹوئٹر خریدنے سے پہلے تک بلو ٹک صرف مشہور ہستیوں، صحافیوں، لیڈروں وغیرہ کو ہی ملتا تھا اور ٹوئٹر ان اکاؤنٹس کو سرٹیفائی کرتا تھا۔ مسک کے نئے اصول کے مطابق اب ایک فون، کریڈٹ کارڈ اور ہر مہینے 8 ڈالر خرچ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا کوئی بھی شخص بلو ٹک حاصل کر سکتا ہے۔ امریکہ میں جیسے ہی یہ اصول نافذ ہوا، کئی فرضی اکاؤنٹ ہولڈرس نے 8 ڈالر ادا کر بلو ٹک حاصل کر لیا اور اس کے بعد ان اکاؤنٹس سے فرضی ٹوئٹ کیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔