غزہ پر اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے 5 صحافی جاں بحق، آئی ڈی ایف نے ایک کو بتایا دہشت گرد
غزہ میں صحافی کی حالت کافی ابتر ہو چکی ہے۔ میڈیا نگرانی ادارہ آر ایس ایف نے جولائی کی شروعات میں کہا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 200 سے زیادہ صحافی مارے گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں اور زمینی حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اب قطر سے چلنے والے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے کہا ہے کہ اتوار کو غزہ سٹی میں ان کے خیمے پر اسرائیلی حملے میں ان کے ایک اہم رپورٹر سمیت دو نامہ نگار اور تین کیمرہ مین کی موت ہو گئی۔ وہیں اسرائیلی فوج نے انس الشریف کو نشانہ بنانے کی بات تو قبول کی ہے لیکن اس نے مہلوک رپورٹر کو حماس سے جڑا ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہے۔
الجزیرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ شہر میں صحافیوں کی رہائش پر ایک ٹارگیٹڈ اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اپنے چار معاونین کے ساتھ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اتوار کو ہاسپیٹل کے مین گیٹ کے باہر صحافیوں کے لیے بنے خیمے پر حملہ کرکے 28 سالہ الشریف کو قتل کر دیا گیا۔ جانے مانے الجزیرہ کے اس عربی نامہ نگار نے شمالی غزہ سے بڑے پیمانے پر رپورٹنگ کی تھی۔
چینل نے کہا کہ غزہ سٹی میں ایک خیمے پر حملہ کے دوران اس کے پانچ اسٹاف اراکین مارے گئے، باقی کے صحافی تھے۔ کیمرہ آپریٹر ابراہیم ظہیر، محمد نوفل اور مومنہ علیوا کے ساتھ محمد قریقہہ۔
بتایا جاتا ہے کہ الشریف غزہ میں زمین پر کام کرنے والے چینل کے سب سے پہچانے جانے والے چہروں میں ایک تھے جو ہر دن کی رپورٹ دیتے تھے۔ اتوار کو وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی ایک پریس کانفرنس کے بعد جہاں وزیر اعظم نے غزہ میں ایک نئے حملے کو منظوری دینے کا بچاؤ کیا، الشریف نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا جس میں ’غزہ شہر پر تیز، مرتکز اسرائیلی بمباری‘ کا ذکر کیا گیا تھا۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے حملہ کیا تھا لیکن ساتھ ہی کہا کہ اس نے الجزیرہ کے الشریف پر حملہ کیا اور مرنے والا ’دہشت گرد‘ تھا جس نے صحافی کے طور پر خود کو پیش کیا۔
ٹیلی گرام پر فوج کے لیے آئی ڈی ایف کا نام استعمال کرتے ہوئے کہا گیا، ’’کچھ وقت پہلے، غزہ شہر میں آئی ڈی ایف نے دہشت گرد انس الشریف پر حملہ کیا جو خود کو الجزیرہ نیٹ ورک کا صحافی بتا کر رہتا تھا۔‘‘
غزہ میں صحافیوں کی حالت کافی ابتر ہو چکی ہے۔ میڈیا نگرانی ادارہ رپورٹرس وِداؤٹ بارڈرس (آر ایس ایف) نے جولائی کی شروعات میں کہا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 200 سے زیادہ صحافی مارے گئے ہیں جن میں الجزیرہ کے بھی کئی صحافی شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔