’آخر مودی کو ٹرمپ سے اتنا ڈر کیوں لگتا ہے؟‘ ہندوستان پر مزید ٹیرف لگانے کی تازہ دھمکی کے بعد کانگریس کا سوال

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کثیر مقدار میں روس سے تیل خرید رہا ہے، اور اسے فروخت کر بڑا منافع کما رہا ہے۔ ہندوستان کو ان کی پروا نہیں، جو یوکرین میں مارے جا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>نریندر مودی / ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان پر 25 فیصد کا ٹیرف لگانے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا دِل اتنے سے بھی نہیں بھرا ہے، انھوں نے ہندوستان کو مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ اس تازہ دھمکی کے بعد کانگریس نے مودی حکومت پر ایک بار پھر حملہ کر دیا ہے۔ پارٹی کے آفیشیل ایکس ہینڈل سے جاری ایک پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’اب نریندر مودی کے دوست ٹرمپ نے ہندوستان کو کھلی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں ہندوستان پر مزید ٹیرف لگاؤں گا۔‘‘ اس سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ ’’آخر مودی کو ٹرمپ سے اتنا ڈر کیوں لگتا ہے؟‘‘

کانگریس نے اپنی پوسٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کا بیان بھی شامل کیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’ٹرمپ کا کہنا ہے– ہندوستان کثیر مقدار میں روس سے تیل خرید رہا ہے، اور اسے فروخت کر بڑا منافع کما رہا ہے۔ ہندوستان کو ان کی پروا نہیں ہے، جو یوکرین میں مارے جا رہے ہیں۔‘‘ اس میں مزید تحریر ہے کہ ’’ٹرمپ ہر دن ہندوستان کے خلاف الٹا سیدھا بول رہے ہیں اور نریندر مودی خاموش سب سن رہے ہیں۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ہندوستان کے ٹیرف میں مزید اضافہ کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان کثیر مقدار میں روسی خام تیل خرید کر اسے عالمی بازاروں میں منافع کے لیے فروخت کرتا ہے۔ ہندوستان پر یوکرینی ہلاکتوں کی کوئی پروا نہ کرنے کا الزام بھی امریکی صدر نے عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان کو اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ روسی جنگی مشین کے ذریعہ یوکرین میں کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ سوش میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’اس وجہ سے میں ہندوستان کے ذریعہ امریکہ کو دیے جانے والے ٹیرف میں کافی اضافہ کروں گا۔‘‘

امریکی صدر کی اس دھمکی کے بعد حکومت ہند کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ حالانکہ اس رد عمل میں امریکی صدر کو نشانے پر لینے کی جگہ روس سے تیل کی خریداری کو لے کر وضاحت پیش کرنے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ تنقید کرنے والوں کا روس کے ساتھ کاروبار کو لے کر کس طرح تکلیف ہو رہی ہے، جبکہ یوروپی یونین کا روس سے 67.5 بلین یورو کا کاروبار ہے۔ ساتھ ہی جیسوال نے کہا کہ روس سے تیل درآمد کرنے کے سبب ہندوستان یوروپی یونین اور امریکہ کے نشانے پر ہے۔ دراصل ہندوستان نے روس سے تیل درآمد اس لیے شروع کیا، کیونکہ جنگ شروع ہونے کے بعد تیل کی فراہمی یوروپ کی طرف موڑ دی گئی تھی۔ اس وقت امریکہ نے عالمی توانائی بازار کے استحکام کو مضبوط کرنے کے لیے ہندوستان کے ذریعہ اس طرح کی درآمد کو فعال طور سے حوصلہ بخشا تھا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے مزید کہا گیا کہ ہندوستان کی درآمد کا مقصد ہندوستانی صارفین کے لیے ممکنہ اور کفایتی توانائی لاگت یقینی کرنا ہے۔ ہندوستان کی تنقید کرنے والے ملک خود روس کے ساتھ تجارت میں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔