ایران سے تیل کی درآمد میں تخفیف کیوں؟: کانگریس

نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم پر امریکی دباؤمیں قومی مفاد سے سمجھوتہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران سے تیل کی درآمدات میں بڑے پیمانے پر تخفیف کن اسباب سے کی گئی ہے۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

کانگریس ترجمان جےویر شیر گل نے جمعرات کو یہاں صحافیوں سے کہاکہ پٹرول اور ڈیزل کی آسمان چھورہی قیمتوں سے ملک کے عوام پہلے سے ہی پریشان ہیں اور اب ایران سے بڑے پیمانے پر تیل کی درآمدات میں تخفیف کرکے عام آدمی کو لوٹنے کی تیاری ہے ۔تیل کی درآمدات میں تخفیف سے تیل کی قیمتیں بڑھیں گی اور اس کا براہ راست اثر مہنگائی پر پڑیگا۔

انھوں نے الزام لگایاکہ امریکہ اور ایران کے رشتوں میں پیداہوئی تلخی کی وجہ سے مودی حکومت نے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور ملک کے مفاد سےسمجھوتہ کیاہے ۔انھوں نے کہاکہ ایران ملک کی 15فیصدتیل کی ضرورت پوری کرتاہے اور چین کے بعد ہندستان دوسرا سب سےبڑا گاہک ہے۔ہندستان ایران سے یومیہ 7لاکھ 70ہزار بیرل تیل درآمد کرتاہے لیکن امریکہ کے سامنے جھکتے ہوئے تیل کی درآمدات میں تخفیف کی گئی اور اب یومیہ محض 5لاکھ 70ہزار بیرل کی درآمدات ہورہی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ملک اپنی تیل کی ضرورت پوری کرنے کے لئے 80فیصدتیل درآمد کرتاہے ۔ایران کے ساتھ ہمارے رشتے بہت اچھے ہیں، اس سے تیل کی سپلائی میں تخفیف نہیں کی جانی چاہئے تھی لیکن مودی حکومت نے یہ قدم اٹھاکر ملک کے عوام کی محنت کی کمائی لٹادی ہے ۔ملک میں تیل کی برآمد کم ہونے سے حکومت قیمت بڑھاسکتی ہے ۔

شیر گل نے کہاکہ مودی حکومت ’فائدہ میرااور نقصان تیرا‘کی پالیس پر کام کررہی ہے ۔تیل سے جب کمائی کی بات آتی ہے تو حکومت اس کا فائدہ اٹھاتی ہے اور جب خسارہ ہوتاہے تو اسے عوام پر ڈال دیتی ہے ۔عالمی بازار میں جب تیل کی قیمتیں بہت کم تھیں تو ہندستان کی سرکاری کمپنیوں نے پٹرول اور ڈیزل کو اونچی قیمتوں پر فروخت کرکے اس سے دس لاکھ کروڑ روپئے کی کمائی کی ۔انھوں نے کہاکہ کمپنیوں کے ذریعہ کی گئی اس کمائی کا فائدہ اب عوام کو ملناچاہئے ۔

انھوں نے کہاکہ امریکہ اورایران کے درمیان پہلی بار کشیدگی پیدانہیں ہوئی ہے ۔اس سے پہلے 2012میں بھی دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی پیداہوئی تھی لیکن ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی حکومت نے دونوں کے مابین رشتوں کو دیکھتے ہوئے متوازن طریقہ سے کام کیاتھا اور ملک کے عوام پر اس کا بوجھ نہیں پڑنے دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔