’ووہان ڈاٹا کو چھپانا معافی کے لائق نہیں‘، کورونا کو لے کر ڈبلیو ایچ او نے چین کو پھر لگائی لتاڑ

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کورونا وائرس تحقیق کا اہم مرکز ہے، فروری میں امریکی محکمہ توانائی کا دعویٰ تھا کہ کووڈ-19 وائرس چین کی ایک تجربہ گاہ سے لیک ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او، تصویر آئی اے این ایس
ڈبلیو ایچ او، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو لے کر ایک بار پھر چین کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ووہان سے وائرل نمونوں کی جانچ کے ڈاٹا فوراً شیئر کرنے چاہیے تھے، تین سال بعد نہیں۔ ووہان وبا کا مرکز تھا اور اس طرح کورونا ڈاٹا چھپانا ناقابل معافی ہے۔ ڈبلیو ایچ او چین اور سبھی ممالک سے سارس-کوو-2 کی پیدائش پر کوئی بھی ڈاٹا فوراً شیئر کرنے کی اپیل کرتا رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی کووڈ-19 رد عمل کے لیے ٹیکنیکل چیف ماریا وان کیرکھوو نے مشہور جرنل سائنس میں لکھا ہے کہ اس ماہ کے شروع میں عالمی ادارۂ صحت ایجنسی کو پتہ چلا کہ چین کے سائنسدانوں کے پاس ووہان سے وائرل نمونوں کا ڈاٹا ہے، جسے جنوری 2020 میں اکٹھا کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انھیں فوراً شیئر کیا جانا چاہیے تھا، نہ کہ 3 سال بعد۔ ڈاٹا چھپانا ناقابل معافی ہے۔‘‘


وان کیرکھوو نے لکھا کہ چین کے پاس معیاری تکنیکی صلاحیتی ہیں اور اس لیے میرا ماننا ہے کہ ابھی اور ڈاٹا موجود ہے جسے شیئر کیا جانا باقی ہے۔ جنگلی اور کھیتی والے جانوروں کے کاروبار پر، ووہان اور پورے چین میں انسانوں اور جانوروں کی ٹیسٹنگ، ووہان میں کورونا وائرس پر کام کرنے والی تجربہ گاہوں کا آپریشن، جلد از جلد ممکنہ معاملے اور بہت کچھ ہیں جن پر ڈاٹا شیئر کیے جانے کی ضرورت ہے۔

وان کیرکھوو کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا کو الزامات در الزامات کی سیاست سے دور رہنے کی ضرورت ہے اور اس کی جگہ سبھی سفیر اور سائنسی نظریات کا فائدہ اٹھائیں تاکہ عالمی سائنسی طبقہ تعاون کر سکیں اور مستقبل کی وباؤں کو ناکام کرنے کے لیے ثبوت پر مبنی حل تلاش کر سکیں۔ چین نے 31 دسمبر 2019 کو کووڈ-19 بیماری کو آفیشیل بنایا۔


گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائڈن نے کووڈ وبا کے پیدا ہونے پر خفیہ جانکاری کو منظر عام پر لانے کے لیے ایک بل پر دستخط کیے، جس نے اب تک عالمی سطح پر 7 ملین سے زیادہ لوگوں کی موت کا دعویٰ کیا ہے۔ نئے قانون کے تحت نیشنل انٹلیجنس کے ڈائریکٹر ایورِل ہینس کے پاس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور کووڈ کی پیدائش کے درمیان ممکنہ لنک پر سبھی اطلاعات کو برسرعام کرنے کے لیے 90 دن ہیں۔

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کورونا وائرس تحقیق کا اہم مرکز رہا ہے۔ فروری میں امریکی محکمہ توانائی نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ کووڈ-19 وائرس چین کی ایک تجربہ گاہ سے لیک ہوا ہے۔ 2021 میں فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی اعتماد کی کمی کے ساتھ چینی تجربہ گاہ سے پھیلنے کے دعوے پر اتفاق ظاہر کیا۔ وبا کے تین سال سے زیادہ وقت کے بعد کووڈ-19 کی پیدائش کی وجہ غیر واضح بنی ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔