ترکیے زلزلہ: ملبہ میں دبی ملی لاپتہ ہندوستانی شہری کی لاش، ہندوستانی سفارتخانہ نے بذریعہ ٹوئٹ دی جانکاری

ہندوستان کے ’آپریشن دوست‘ کی تعریف زلزلہ متاثرین بھرپور انداز میں کرتے دکھائی دے رہے ہیں، ترکیے کے ایک شہری فرقان نے کہا کہ ’’میں واقعی میں ان کا شکرگزار ہوں کیونکہ وہ پہلے گروپ ہیں جو یہاں آئے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ترکیے میں ملبہ سے لاشیں نکالنے کا عمل جاری</p></div>

ترکیے میں ملبہ سے لاشیں نکالنے کا عمل جاری

user

قومی آوازبیورو

ترکیے اور شام میں گزشتہ دنوں آئے تباہناک زلزلہ نے ہر طرف ماتم کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ مہلوکین کی تعداد 26 ہزار کو پار کر چکی ہے اور 80 ہزار سے زائد زخمی افراد تباہی کے غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس درمیان افسوسناک خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ ترکیے میں جو ہندوستانی شہری لاپتہ تھا، اس کی بھی موت واقع ہو گئی ہے۔ انکارا واقع ہندوستانی سفارتخانہ نے ٹوئٹ کر یہ اندوہناک جانکاری دی۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’6 فروری کے زلزلہ کے بعد سے ترکیے میں لاپتہ ایک ہندوستانی شہری وجئے کمار کی لاش کے حصے ملے ہیں۔ ملتیا میں ایک ہوٹل کے ملبہ میں دبی ان کی لاش کی شناخت کی گئی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز وزارت خارجہ کے سکریٹری سنجے ورما نے پریس کانفرنس کر ترکیے میں آئے زلزلہ اور وہاں پھنسے ہندوستانیوں کے بارے میں جانکاری دی تھی۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ترکیے میں 1939 کے بعد آئی یہ سب سے بڑی آفت ہے اور زلزلہ متاثرہ ترکیے کے علاقوں میں 10 ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں، حالانکہ وہ محفوظ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک شہری کے لاپتہ ہونے کے بارے میں بھی جانکاری انھوں نے دی تھی۔ اسی لاپتہ شہری کی موت کی خبر آج سامنے آئی ہے۔


اس درمیان ترکیے کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ہندوستان کا ’آپریشن دوست‘ جاری ہے۔ ’آپریشن دوست‘ کے ذریعہ ہندوستان نے ترکیے کے لوگوں کی مدد تیز کر دی ہے۔ فوج، ایئرفورس کے جوان، این ڈی آر ایف اور ڈاکٹرس کی ٹیم ترکیے بھیجی گئی ہے۔ بڑے پیمانے پر راحتی اشیا بھی بھیجی گئی ہیں۔ سیکنڈ اِن کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل آدرش نے بتایا کہ 60 پیرا فیلڈ اسپتال ہندوستانی فوج کی پیرا بریگیڈ کا ایک حصہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہاں پہنچنے کے فوراً بعد ہم نے ایک اسکول عمارت میں اپنا اسپتال قائم کیا۔ ہمارے یہاں ایک تجربہ گاہ اور ایکسرے کی سہولت ہے۔ ہم نے فوراً علاج شروع کر دیا۔‘‘

ہندوستان کے ’آپریشن دوست‘ کی تعریف ترکیے کے زلزلہ متاثرین بھرپور انداز میں کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ترکیے کے ایک شہری فرقان نے کہا کہ ’’میں واقعی میں ان کا شکرگزار ہوں کیونکہ وہ پہلے گروپ ہیں جو یہاں آئے۔ یہ پہلی بار تھا جب میں ہندوستان کے لوگوں کے ایک گروپ سے ملا اور میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتا۔ میں انھیں ’دوست‘ کہتا ہوں، لیکن میں انھیں بھائیوں اور بہنوں کی طرح دیکھتا ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔