سبریمالہ مندر میں ’عورتوں کی انٹری‘ کے خلاف کھڑی ہوئیں عورتیں

شیوسینا کی کیرالہ یونٹ کے ایک رکن کے مطابق 17 اور 18 اکتوبر کو پمبا ندی کے پاس کئی شیو سینا خاتون کارکنان جمع ہوں گی اور اگر اس دن کوئی خاتون مندر میں داخل ہوئی تو سبھی کارکنان خودکشی کر لیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ واقع سبریمالہ مندر میں عورتوں کو داخل ہونے کی اجازت سپریم کورٹ نے دے دی ہے لیکن کئی لوگ اس کے خلاف پرزور آواز بلند کیے ہوئے ہیں۔ مرد حضرات ہی نہیں بلکہ خواتین بھی عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر اتر آئی ہیں اور پرانی روایت کو برقرار رکھنے پر بضد ہیں۔ اس تعلق سے شیو سینا کی کیرالہ یونٹ نے دھمکی دی ہے کہ اگر سبریمالہ مندر میں خواتین داخل ہوئیں تو اس کی خواتین کارکنان اجتماعی خودکشی کر لیں گی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق کیرالہ شیو سینا کے رکن پیرنگمّالا نے اس سلسلے میں بیان دیا ہے کہ ’’ہماری کئی خاتون کارکنان 17 اور 18 اکتوبر کو پمبا ندی کے پاس جمع ہوں گی۔ اگر اس دن کسی خاتون نے مندر میں داخل ہونے کی کوشش ی تو ہماری کارکنان خودکشی کریں گی۔‘‘ ان کے اس بیان کے بعد تنازعہ مزید بڑھتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ کیرالہ کا کچھ ویڈیو ان دنوں خوب وائرل ہو رہا ہے جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں ہندو خواتین سبریمالہ مندر معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے سپریم کورٹ نے حکم سناتے ہوئے سبریمالہ مندر میں سبھی عمر کی خواتین کو داخلے کی اجازت دے دی تھی۔ پہلے اس مندر میں دس سال سے پچاس سال کے درمیان کی خواتین کا مندر میں داخلہ ممنوع تھا۔ شیو سینا شروع سے ہی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ہے اور اس کی کیرالہ یونٹ نے پوری طرح محاذ کھول رکھا ہے۔

جہاں تک سپریم کورٹ کے فیصلے کا سوال ہے، 5 رکنی آئینی بنچ نے 28 ستمبر کو یہ فیصلہ 1-4 کی اکثریت سے سنایا تھا۔ عدالت نے 53 سال قدیم اس روایت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مردوں کی سوچ والی یہ ذہنیت بدلنی چاہیے۔ یہ فیصلہ سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا کی صدارت میں جسٹس کھانولکر، جسٹس نریمن، جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا کی آئینی بنچ نے سنایا تھا۔ اس میں جسٹس اندو ملہوترا بقیہ ججوں کے برعکس پرانی روایت کو برقرار رکھنے کے حق میں تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2018, 9:08 PM