’نیٹ فلکس‘ اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ آمنے سامنے، 196 کروڑ روپے کی جنگ جاری!

انکم ٹیکس محکمہ نے مبینہ ٹیکس چوری کے ایک معاملے میں نیٹ فلکس سے 196 کروڑ رپوے کے ٹیکس کا مطالبہ کیا تھا، انکم ٹیکس محکمہ کی بین الاقوامی وِنگ نے یہ ٹیکس ڈیمانڈ جنریٹ کی تھی۔

نیٹ فلکس، تصویر آئی اے این ایس
نیٹ فلکس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

انکم ٹیکس کی مبینہ چوری معاملے میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم کمپنی نیٹ فلکس اور ہندوستانی انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ آمنے سامنے نظر آ رہے ہیں۔ دراصل انکم ٹیکس محکمہ نے 196 کروڑ روپے کی وصولی کے لیے کمپنی کو نوٹس بھیجا ہے، لیکن اب معاملہ انکم ٹیکس ٹریبونل پہنچنے والا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکم ٹیکس محکمہ نے مبینہ ٹیکس چوری کے ایک معاملے میں نیٹ فلکس سے 196 کروڑ روپے کے ٹیکس کا مطالبہ کیا تھا۔ انکم ٹیکس محکمہ کی بین الاقوامی وِنگ نے یہ ٹیکس ڈیمانڈ جنریٹ کی تھی۔ بعد میں دونوں فریقین ڈی آر پی (ڈسپیوٹ ریزولوشن پینل) کے پاس گئے جہاں اس سال کے شروع میں فیصلہ انکم ٹیکس محکمہ کے حق میں آیا تھا۔ حالانکہ اب نیٹ فلکس کے ترجمان نے ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ کمپنی نے ڈی آر پی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ کمپنی جلد ہی اس معاملے کو لے کر انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل جا سکتی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی اپنی گلوبل ضرورتوں اور ٹیکس اصولوں پر پوری طرح عمل کرتی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں نیٹ فلکس انٹرٹینمنٹ سروسز ایل ایل پی کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ یہ نیٹ فلکس کی ڈپینڈینٹ ایجنٹ پرمانینٹ اسٹیبلشمنٹ ہے، یعنی ایک پرمانینٹ اسٹیبلشمنٹ (پی ای) کے طور پر ہندوستان میں آپریشنز سے ہونے والی کمائی نیٹ فلکس کو اپنی پیرنٹ کمپنی کے ساتھ شیئر کرنی ہوتی ہے۔

انکم ٹیکس کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ اپریل 2020 سے دسمبر 2020 کے درمیان نیٹ فلکس نے انڈیا آپریشنز سے تقریباً 1145 کروڑ روپے کی کمائی کی، جبکہ اس میں اس کا منافع 1008 کروڑ روپے تھا۔ اس میں انڈین آپریشن کی حصہ داری 503 کروڑ روپے آئی۔ لیکن پی ای ارینجمنٹ کے طور پر نیٹ فلکس نے ہندوستان میں 13.36 کروڑ روپے کی پیش کش کی، باقی 490 کروڑ روپے نیٹ فلکس کو منتقل کر دیے۔ حالانکہ ہندوستانی قانون کے مطابق اس رقم پر بھی 196 کروڑ روپے کا ٹیکس بنتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔