’ہمیں تعاون چاہیے خیرات نہیں!‘ تونسی صدر نے 135 ملین ڈالر کی یورپی امداد مسترد کر دی

تونس کے صدر قیس سعید کہا کہنا ہے کہ ان کا ملک یورپی یونین کی جانب سے حال ہی میں بجٹ سپورٹ اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف جنگ کے حوالے سے اعلان کردہ امداد کو مسترد کرتا ہے

<div class="paragraphs"><p>العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آوازبیورو

تونس کے صدر قیس سعید کہا کہنا ہے کہ ان کا ملک یورپی یونین کی جانب سے حال ہی میں بجٹ سپورٹ اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف جنگ کے حوالے سے اعلان کردہ امداد کو مسترد کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’کہ ہم تعاون قبول کرتے ہیں، احسان یا خیرات نہیں!‘‘

جولائی میں دستخط کیے گئے معاہدے میں تونس کو ایک ارب یورو کی اہم امداد شامل ہے۔ یہ امداد اس کی سست روی کا شکار معیشت میں مدد، ریاست کے عوامی مالیات کو بچانے اور نقل مکانی کے بحران سے زیادہ سختی سے نمٹنے کے لیے ہے۔

تونس کے ایوان صدر کے ایک بیان میں قیس سعید نے وزیر خارجہ نبیل عمار کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا ملک اور ہمارے عوام ہمدردی نہیں چاہتے ہیں لیکن اگر یہ احترام کے بغیر ہے تو اسے قبول نہیں کریں گے۔" انہوں نے یورپی یونین کی طرف سے اعلان کردہ امدادی رقم کو مسترد کر دیا۔


یورپی کمیشن نے گذشتہ جمعہ کو تونس کو 127 ملین یورو (135 ملین ڈالر کی) مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا، جس میں ریاستی بجٹ کے لئے 60 ملین یورو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ غیر قانونی امیگریشن کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک امدادی پیکیج میں 67 ملین یورو مالیت کی رقم شامل ہے۔

کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ "یورپی یونین اور تونس مفاہمت کی یادداشت پر عمل درآمد میں تیزی سے پیش رفت کے لیے پرعزم ہیں، نقل مکانی اور اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے تعاون کے میدان میں اقدامات کو ترجیح دیتے ہیں۔ تونس کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے حکام کے ساتھ ساتھ مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی اور ان کے آبائی ممالک میں دوبارہ انضمام کی حمایت کرنا شامل ہے"۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔