’نریندر مودی کی قلعی کھل گئی، انھوں نے ملک کی بے عزتی کرا دی‘، کانگریس کا پی ایم مودی پر سخت حملہ

پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سپریا کہتی ہیں کہ ’’جب ناجائز دراندازی کے بارے میں پوچھا گیا، تو پی ایم مودی نے ایک بار بھی امریکی صدر کے سامنے ہاتھوں میں ہتھکھڑیوں کا تذکرہ نہیں کیا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریا شرینیت، ویڈیو گریب</p></div>

سپریا شرینیت، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت امریکی دورے پر ہیں اور ہند-امریکہ کے درمیان کچھ اہم معاہدوں پر گفتگو ہوئی ہے۔ اس درمیان پی ایم مودی سے پوچھے گئے کچھ سوالات اور ان کے جواب نے کانگریس کو حملہ آور ہونے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ خاص طور سے گوتم اڈانی معاملے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جب پی ایم مودی نے اسے ’ذاتی معاملہ‘ ٹھہرا دیا، تو کانگریس نے زوردار انداز میں حملہ کرنا شروع کیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس تعلق سے کئی پوسٹ کیے گئے۔ اس درمیان کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ کہتی ہیں کہ ’’پی ایم مودی کو بغل میں بٹھا کر ٹرمپ نے باہمی ٹیرف (ریسیپروکل ٹیرف) کے لیے دھمکایا۔‘‘

اس پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’مودی اپنوں کے ساتھ ناروا سلوک پر کچھ نہیں بول پائے۔ اڈانی کے سوال پر سکتہ میں آ گئے، بدعنوانی کو ذاتی معاملہ بتا ڈالا۔ نریندر مودی کی قلعی کھل گئی ہے، انھوں نے ملک کی بے عزتی کرا دی۔‘‘ یہ ویڈیو کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔


اس ویڈیو میں سپریا شرینیت کہتی نظر آ رہی ہیں کہ ’’نریندر مودی امریکہ گئے ہوئے ہیں۔ وہ اس ملک کے وزیر اعظم ہیں، اور ہمارے ملک کے وزیر اعظم کو اپنے بغل میں کھڑا کر کے امریکی صدر نہ صرف باہمی ٹیرف لگانے کے لیے دھمکا رہے تھے، بلکہ ہمارے ملک کے لیے فراڈ، زیادتی اور بربادی جیسے الفاظ کا استعمال کر رہے تھے۔ یہی نہیں ہندوستان برکس کا حصہ ہے، اور ان کا (ٹرمپ کا) کہنا ہے کہ برکس کے ممالک تھر تھر کانپ رہے ہیں، امریکہ اس کے بعد کیا کرے۔‘‘

پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سپریا کہتی ہیں کہ ’’نریندر مودی امریکہ کی زمین پر ہیں اور اس طرح کا سلوک ناقابل برداشت ہے۔ جب 143 کروڑ آبادی والے ملک کے وزیر اعظم سے ناجائز دراندازی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے ایک بار بھی امریکی صدر کے سامنے ہاتھوں میں ہتھکھڑیوں اور پیروں میں بیڑیوں کے بارے میں نہیں پوچھا۔ خواتین تک کو نہیں بخشا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارے ملک کے باشندوں کے ساتھ جو ظلم کیے گئے، اس ملک کی جو بے عزتی ہوئی، اس پر ایک لفظ نہیں بولا۔ جب اڈانی پر سوال کیا گیا تو جیسے مودی جی کے چہرے سے رنگ ہی اڑ گیا۔ مودی جی کا کہنا تھا کہ یہ تو ذاتی معاملہ ہے۔ اتنی بڑی بدعنوانی کا معاملہ، جس میں امریکہ میں وارنٹ ایشو ہے، جس پر تمام ممالک میں جانچ چل رہی ہے، وہ مودی جی کے لیے ذاتی معاملہ ہے۔‘‘


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سپریا کہتی ہیں کہ ’’اڈانی سے متعلق سوال کے بعد جو ان کی باڈی لینگویج بدلی، چہرے کا رنگ بدلا، جس طرح سے وہ ہاتھ نچا نچا کر بات کرنے لگے، باڈی لینگویج ماہرین بتائیں کہ اس کے بارے میں کیا کہا جائے! اصلیت یہ ہے کہ امریکی صدر نے ہمارے ملک کی بے عزتی کی ہے، نریندر مودی جی کی بے عزتی کی ہے اور مودی جی کچھ نہیں کہہ پائے۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی کہنے سے پرہیز نہیں کرتیں کہ ’’بھکتوں کے وشو گرو کی قلعی کھل چکی ہے۔ دو الفاظ تو ملک کے لیے بول دیے ہوتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔