مودی کے دوست ٹرمپ نے 50 فیصد ٹیرف لگا کر جھینگا کسانوں کی کمر توڑ دی: کانگریس

کانگریس نے بتایا کہ آندھرا پردیش کے جھینگا کسانوں کے تقریباً 50 فیصد آرڈر رَد ہو گئے ہیں۔ اس وجہ سے انھیں تقریباً 25 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ ہندوستان پر لگائے گئے سخت ٹیرف کے مضر اثرات سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں۔ تازہ معاملہ جھینگا کسانوں کے آرڈرس بڑی تعداد میں رَد کیے جانے سے متعلق ہے، جس پر کانگریس نے انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’مودی کے دوست ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف نے ملک کے جھینگا کسانوں کی کمر توڑ دی ہے۔‘‘

اس پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’آندھرا پردیش کے جھینگا کسانوں کے تقریباً 50 فیصد آرڈر رَد ہو گئے ہیں۔ اس وجہ سے تقریباً 25 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی پارٹی لکھتی ہے کہ ’’نریندر مودی کی ناکام خارجہ پالیسی کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ کانگریس نے اس تعلق سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے جس میں جھینگا کسانوں کی پریشانی کا ذکر کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کچھ روز قبل آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف سے ریاست کی جھینگا برآمدگی کو بھاری نقصان پہنچنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اس سخت ٹیرف کی وجہ سے تقریباً 25000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اور تقریباً 50 فیصد آرڈر رد ہو گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس بحران کو لے کر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، وزیر کامرس پیوش گوئل اور وزیر برائے ماہی رنجن سنگھ کو الگ الگ خط لکھ کر ریاستی آبی زراعت کے شعبہ کو درپیش مشکلات کو سامنے رکھا اور مرکزی حکومت سے تعاون کا مطالبہ بھی کیا۔

نائیڈو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیکس کا سب سے زیادہ اثر جھینگے کی برآمدگی پر پڑا ہے۔ تقریباً 2000 کنٹینروں کی آمد پر 600 کروڑ روپے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش ملک کی کل جھینگا برآمدات کا 80 فیصد اور سمندری برآمدات کا 34 فیصد کرتا ہے، جس کی سالانہ قیمت تقریباً 21246 کروڑ روپے ہیں۔ اس شعبہ سے تقریباً 2.5 لاکھ خاندان براہ راست اور 30 لاکھ سے زائد لوگ بالواسطہ طور پر جڑے ہوئے ہیں۔


وزیر اعلیٰ نے مرکز سے گھریلو بازار میں آبی زراعت کی مصنوعات کی کھپت میں اضافہ، جی ایس ٹی میں کمی، مالی امداد جیسے اقدامات کو اپنانے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ 100 کروڑ روپے کا فنڈ، کولڈ اسٹوریج، صاف مچھلی اور سمندری خوراک کی منڈی بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ’آندھرا پردیش جھینگا پروڈیوسرز کوآرڈینیشن کمیٹی‘ کی تشکیل کے منصوبے کا بھی ذکر کیا، تاکہ کسانوں اور بازاروں کے درمیان براہ راست رابطہ قائم ہو سکے۔

وزیر اعلیٰ نائیڈو کا کہنا ہے کہ مچھلی اور سمندری مصنوعات میں پروٹین کا مقدار زیادہ ہوتا ہے، لیکن ہندوستان میں فی کس سمندری غذا کی کھپت صرف 13-12 کلوگرام سالانہ ہے اور عالمی اوسط 30-20 کلوگرام ہے۔ انہوں نے اس کے لیے آگاہی مہم چلانے کا مطالبہ مرکزی حکومت سے کیا ہے۔ نقل و حمل کے لیے نائیڈو نے جنوبی ہند سے پورے ملک میں آبی زراعت کی مصنوعات کی نقل و حمل کے لیے خصوصی ٹرینوں کو چلانے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ ماہی گیروں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ کے تحت 1 لاکھ روپے کا یکبارگی ٹاپ-اپ لون دینے اور پروسیسنگ، پیکیجنگ اور کولڈ چین کی سہولیات کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔