ٹکراؤ برقرار، ایل جی ٹرانسفر پوسٹنگ دینے کے لئے تیار نہیں

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے بیچ تنازعہ ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا کیونکہ حکومت ٹرانسفر پوسٹنگ خود کرنا چاہتی ہے جبکہ ایل جی اس حق کو کسی کو دینا نہیں چاہتے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے درمیان حقوق کی لڑائی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی یہ لڑائی برقرار ہے ۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے اپنی جانب سے پہل کرتے ہوئے کل ایل جی سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے اس کی ضرورت اور باریکیوں پر ان سے تبادلہ خیال کیا تھا لیکن ایل جی نے اس پر کہا کہ اس تعلق سے وہ وزارت داخلہ سے رائے طلب کریں گے اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیں گے۔ دوسری جانب مرکز نے کیجریوال کے الزامات پر کہا ہے کہ وہ اپنے بیانات سے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں ۔

کل جب وزیر اعلی کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے ملاقات کی تو ان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بھی موجود تھے۔ تقریباً 25 منٹ تک چلی اس ملاقات کے دوران انل بیجل نے دہلی حکومت کو تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی، لیکن تبادلہ، پوسٹنگ اور سروسز کے معاملے پر لیفٹیننٹ گورنر حکومت کی باتوں سے متفق نظر نہیں آئے۔ گویا کہ اس معاملے پر دونوں کا ٹکراؤ ہنوز جاری ہے۔ اس سلسلے میں انل بیجل نے ریگولر بنچ کا فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کے لیے کہا ہے۔

اس ملاقات کے بعد اروند کیجریوال نے پریس کانفرنس بھی کی جس میں انھوں نے کہا کہ ’’ایل جی (لیفٹیننٹ گورنر) نے دہلی حکومت کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے کئی کاموں میں تیزی آئے گی۔ یہ زیر التوا فائلوں کے لیے بھی بہتر ہے۔ لیکن سروسز کے معاملے میں ایل جی صاحب تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایل جی صاحب کا کہنا ہے کہ ایم ایچ اے کا نوٹیفکیشن ابھی جاری ہے۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کو ماننے سے مرکزی حکومت نے منع کر دیا ہے۔ ایسی صورت حال بنی رہی تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔‘‘

پریس کانفرنس میں اروند کیجریوال نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’مرکزی حکومت اور دہلی حکومت اپوزیشن پارٹیاں ہیں۔ مرکزی حکومت نہیں چاہے گی کہ دہلی حکومت اچھا کام کرے۔ اگر کوئی افسر اچھا کام کرے گا تو مرکزی حکومت اس کا ٹرانسفر کر دے گی۔ مرکزی حکومت نے کھل کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ ہم اپنے قانونی مشیروں سے رابطہ میں ہیں اور سبھی متبادل کھلے ہوئے ہیں۔ جو بھی طے ہوگا آگے مطلع کیا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔