یہ کیا ہو رہا ہے: جے این یو میں ’اسلامی دہشت گردی‘ پر کورس!

جے این یو میں ’اسلامی دہشت گردی ‘پرمبنی کورس کی تجویز کو جمعیۃ علماء ہند نے اسلام کی توہین قرار دیا ہے جبکہ سی پی آئی ایم نے تعلیمی اداروں میں بی جے پی حکومت کی دخل اندازی بتا یا ہے۔

گرافکس قومی آواز
گرافکس قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

سمجھ میں نہیں آ رہا کہ ملک کی قیادت ملک کو کس جانب لے جانا چاہتی ہے ، وہ ان مدوں کو کیوں زندہ رکھنا چاہتی ہے جن کو جلد از جلد دفن کرنے میں ہی ملک ، عالم اور انسانیت کا فائدہ ہے۔ اب جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو ) میں ’اسلامی دہشت گردی ‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جسے لے کر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے انسانی وسائل کی وزارت اور جے این یو کو خط لکھا ہے اور انسانی وسائل کی وزارت سے اس معاملہ میں دخل دینے کی بات کی ہے وہیں دہلی کے اقلیتی کمیشن نے جے این یو کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ کمیشن نے یونیورسٹی سے پوچھا ہے کہ ’ اسلامی دہشت گردی ‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کا کیا مقصد ہے۔

اقلیتی کمیشن کے چیئر مین ظفر الاسلام نے کہا کہ مجوزہ کورس کے تعلق سے خبروں پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے رجسٹرار سے یہ بتانے کو کہا ہے کہ یونیورسٹی کس بنیاد پر اسلامی دہشت گردی پر مبنی کورس شروع کر رہی ہے۔

خبروں کے مطابق گزشتہ 18 مئی کو جے این یو کی 145 ویں ایکیڈمک کونسل کی میٹنگ کے دوران ’اسلامی دہشت گردی‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ جے این یو اکیڈمک کونسل نے ’سنٹر فار نیشنل سیکورٹی اسٹڈیز‘ کے قیام کرنے کی ایک تجویز کو منظوری دی ہے جس کے تحت اسلامی دہشت گردی پر مبنی کورس شروع کیا جائے گا۔ جے این یوکے طلباء یونین نے اس کورس کی مخالفت کی ہے۔

کمیشن نے جے این یو انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے کہ کیا مجوزہ سنٹر میں اسلامی دہشت گردی پر مبنی کورس کے حوالہ سے کوئی کانسیپٹ لیٹر یا تجویز ہے۔ ساتھ ہی اس کی ایک کاپی بھی طلب کی ہے۔

مجوزہ کورس کی جے این یو کے طلباء اور اساتذہ کی طرف سے مخالفت کی گئی ہے۔ جے این یو طلباء یونین کی صدر گیتا کماری نے کہا کہ یہ حیران کر دینے والا قدم ہے۔

ادھر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کر کے جے این یو کے اس قدم کی سخت مذمت کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ جمعیۃ نے جے این یو کو خط لکھ کر ’اسلامی دہشت گردی ‘ پرمبنی کورس شروع کرنے کی تجویز کی وضاحت طلب کی ہے اور اپنا احتجاج بھی درج کرایا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ’اسلامی دہشت گردی ‘ کے عنوان سے کورس شروع کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔مولانا مدنی نے اس سلسلے میں وزارت تعلیم ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایم جے کمار اور چانسلرشری وجے کمار سراسوت کو خط لکھ کر آگا ہ کیا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا ایک گھناؤنی سازش اور مذہب اسلام کی توہین ہے جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ۔

مولانا مدنی نے اسے اسلامو فوبیا کا ملعون پروپیگنڈا بتاتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے فرقہ پرستی کو فروغ ملے گا۔

انھوں نے اپنے خط میں جے این یو انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو جمعیۃ علماء ہند عدالتی چارہ جوئی پر مجبور ہوگی ۔یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ سیکولر کردار کی حامل یونیورسٹی اتنا نیچے گر کر فرقہ پرست عناصر کے مقاصد کی تکمیل کررہی ہے جو ملک کے تانے بانے کو درہم برہم کرنے پر آمادہ ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ کسی بھی مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنا بنیادی طور سے غلط ہے ۔ یہ انتہائی عصبیت کا مظہر ہے کہ اسلام جیسے پرامن مذہب جس کی نگاہ میں ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، کو دہشت گردی جیسے ناپاک عمل کے ساتھ جوڑکر پیش کیا جائے۔

مولانا مدنی نے استدلال دیا کہ دہشت گردی کے نام پر پوری دنیا میں جنگ کرنے والی بڑی بڑی طاقتیں بھی اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح اختیا ر کرنے کی ہمت نہیں کرتی ہیں، یہاں تک کہ امریکہ کے سابق صدور جارج ڈبلیو بش اور بارک اوبامہ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے واضح طور سے اسلامی دہشت گردی جیسی اصطلاح کو غلط قرار دیا اوران کے دلائل تھے کہ یہ طرز کلام دہشت گردوں کے اس پروپیگنڈا کو جائز ٹھہرانے کے مترادف ہے جو اپنے عمل کو مذہبی جنگ بتلارہے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ یونیورسٹی نے نہ صرف مسلمانوں کا بلکہ ملک میں ان تمام امن پسند لوگوں کا دل دکھا یا ہے جو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ جمعیۃ علماء ہند نیشنل سیکورٹی اسٹڈیز سینٹر اور اس سے متعلق کورس شروع کرنے کے خلاف نہیں ہے بلکہ وہ دہشت گردی کے خلاف کسی بھی حقیقی اور مخلصانہ اقدام میں تعاون دینے کو تیار ہیں۔مولانا مدنی نے انتظامیہ سے توقع ظاہر کی کہ وہ دو ہفتے کے اندر مثبت جواب دے گی ۔

ادھر سی پی آئی ایم نے اعلی تعلیمی اداروں میں بی جے پی حکومت کی دخل اندازی کو تعلیمی نظام کے لئے خطر ناک قرار دیتے ہوئے جے این یو میں ’اسلامی دہشت گردی ‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کی تجویز کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ ’’جے این یو کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج درج کرانے کے باوجود یونیورسٹی اکیڈمک کونسل کی تجویز ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرہ ہے۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 May 2018, 1:10 PM
/* */