’دال میں کچھ کالا ہے، یا پوری دال ہی کالی ہے؟‘ ہند-پاک جنگ بندی سے متعلق ٹرمپ کے تازہ بیان پر کانگریس کا سوال
کانگریس نے کہا کہ ’’آج صبح حکومت نے بتایا کہ نریندر مودی نے ٹرمپ سے صاف صاف کہہ دیا جنگ بندی میں آپ کا کوئی کردار نہیں۔ شام ہوتے ہوتے ٹرمپ کہہ رہے ہیں میں نے ہندوستان اور پاکستان کی جنگ روک دی۔‘‘

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
آج صبح سکریٹری برائے خارجہ وکرم مسری نے میڈیا کو جانکاری دی کہ پی ایم مودی اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان فون پر نصف گھنٹے سے زیادہ کی بات ہوئی۔ اس بات چیت میں پی ایم مودی نے ٹرمپ سے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ ہند-پاک جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان براہ راست ہوئی بات چیت کا نتیجہ تھی۔ اب ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں ایک بار پھر ہند-پاک جنگ بندی میں اپنی ثالثی کا دعویٰ کر کانگریس کو مودی حکومت پر حملہ کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ ٹرمپ کے بیان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’آج صبح مودی حکومت نے ہندی میں ایک بیان جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ نریندر مودی نے ٹرمپ سے صاف صاف کہا کہ جنگ بندی میں آپ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ٹریڈ کی وجہ سے جنگ بندی نہیں کی گئی۔ شام ہوتے ہوتے ٹرمپ کہہ رہے ہیں– میں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ روک دی۔‘‘
ٹرمپ کے اس دعویٰ نے ایک بار پھر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اپنے بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’ٹرمپ کہتے ہیں– مجھے پاکستان سے محبت۔ مودی ایک شاندار آدمی ہیں۔ میں نے کل رات ان سے بات کی۔ اب ہم ان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ بھی کریں گے۔‘‘ ٹرمپ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ’’پاکستان کی طرف سے جنگ روکنے میں عاصم منیر اثردار تھے، اور ہندوستان کی طرف سے مودی نے ایسا کیا، اور میں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ روک دی۔‘‘
ٹرمپ کے مذکورہ بالا بیانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس نے اپنی پوسٹ میں پی ایم مودی کے سامنے تلخ سوال بھی رکھ دیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’مودی حکومت کچھ اور کہہ رہی ہے اور ٹرمپ اپنے دعوے پر بضد ہیں۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ جنگ بندی کی پہلی جانکاری ٹرمپ کے ٹوئٹ سے ہی ہوئی تھی۔ آخر نریندر مودی کھل کر ٹرمپ کا جواب کیوں نہیں دے پا رہے ہیں؟‘‘ اس پوسٹ کے آخر میں کانگریس نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’’دال میں کچھ کالا ہے، یا پوری دال ہی کالی ہے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔