’ہندوستان کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری بہتر، لیکن کچھ باتیں فکر انگیز‘، بین الاقوامی ادارہ آئی یو سی این کی تنبیہ

آئی یو سی این میں ہندوستان کے نمائندہ یشویر بھٹناگر کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کی ٹوٹ پھوٹ، بڑھتی آبادی اور بنیادی ڈھانچہ ایسے ایشوز ہیں جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جوشی مٹھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جوشی مٹھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے واقعات نے سائنسدانوں کو کئی محاذ پر سوچنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ ہندوستان میں جوشی مٹھ جیسے حالات کئی دیگر مقامات پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اب انٹرنیشنل یونین فارم کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے سینئر افسران نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی ہندوستان کی تیاری پہلے کے مقابلے کافی بہتر ہوئی ہے، لیکن کئی ایسی باتیں ہیں جو فکر پیدا کرتی ہیں۔

آئی یو سی این میں ہندوستان کے نمائندہ یشویر بھٹناگر کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کی ٹوٹ پھوٹ، بڑھتی آبادی اور بنیادی ڈھانچہ ایسے ایشوز ہیں جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ ان ایشوز کی وجہ سے ہندوستان میں آفات کا خطرہ پیدا ہوتا ہے اور جوشی میٹھ جیسے واقعات کے لیے بھی یہ ذمہ دار ہیں۔


واضح رہے کہ جوشی مٹھ کو زمین دھنساؤ والا علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ وہاں زمین میں بڑے بڑے شگاف پیدا ہو گئے ہیں جس کے سبب کئی رہائشی اور کاروباری علاقوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ یشویر بھٹناگر نے بتایا کہ چاہے سیلاب ہو یا بادل پٹھنے کے واقعات، یا پھر جوشی مٹھ جیسے حادثات، ان کے پیچھے بڑھتی آبادی اور بنیادی ڈھانچہ میں توسیع اور ہمالیہ میں ٹوٹ پھوٹ اہم اسباب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بطور ماحولیاتی کارکن ہم نہیں چاہتے کہ ترقیاتی کام رک جائیں، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ترقیاتی کام اس طرح کیے جائیں کہ ان سے ماحولیات کو نقصان نہ پہنچے۔

اِسرو کی سیٹلائٹ تصویروں سے انکشاف ہوا ہے کہ زمین دھنساؤ کے سبب جوشی مٹھ اپنی جگہ سے 5.4 سینٹی میٹر کھسک گیا ہے۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے کی وجہ ہمالیائی علاقہ میں چل رہا چار دھام پروجیکٹ ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت حکومت چاروں دھاموں کو جانے کے لیے سبھی موسم کے موافق سڑک کی تعمیر کرا رہی ہے تاکہ اتراکھنڈ میں سیاحوں کی تعداد بڑھ سکے۔ حالانکہ بھٹناگر نے بتایا کہ کیدارناتھ کے واقعہ کے بعد سے آفات میں ہماری فوری کارروائی میں تیزی آئی ہے، یعنی ہم پہلے کے مقابلے بہتر ہوئے ہیں۔


ماحولیاتی کارکن بھٹناگر کا کہنا ہے کہ ہمالیائی علاقہ میں بڑھتے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سیاحت، زراعت اور ہائیڈرو پروجیکٹس کے سبب خراب موسم کے واقعات بڑھیں گے۔ ماحولیات میں تبدیلی کے سبب ہندوستان میں بے موسم برسات کے واقعات پہلے ہی بڑھ گئے ہیں، اور ایسا ہی رہا تو بادل پھٹنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا۔ بھٹناگر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ماحولیات کے تئیں بیدار کریں۔ گلوبل وارمنگ کے سبب ہندوستان میں پہاڑوں پر برف پگھلنے کی رفتار تیز ہو گئی ہے اور اس کے اثر سے ہندوستان میں سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔