برطانوی میوزیم میں چھپی ہے ہندوستان کی تاریخ، کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے تحقیقات کا کیا مطالبہ

منیش تیواری نے کہا کہ ’’رپورٹس کے مطابق ریڈ پمفلیٹ کی کچھ کاپیاں اور بھگت سنگھ کا ذاتی سامان پارلیمنٹ پولیس اسٹیشن کے اسٹور روم میں موجود ہو سکتا ہے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔‘‘

منیش تیواری
منیش تیواری
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے شہید بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت کے ذریعہ پھینکے گئے ’ریڈ پمفلٹ‘ کے بارے میں حکومت سے جواب مانگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 96 سال قبل ان انقلابیوں نے برطانوی حکومت کے خلاف مرکزی اسمبلی میں احتجاج درج کرایا تھا اور کچھ پرچے پھینکے تھے جو آزادی کی لڑائی میں تاریخی دستاویز ہے۔

کانگریس لیڈر منیش تیواری نے لوک سبھا میں اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’رپورٹس کے مطابق ریڈ پمفلیٹ کی کچھ کاپیاں اور بھگت سنگھ کا ذاتی سامان پارلیمنٹ پولیس اسٹیشن کے اسٹور روم میں موجود ہو سکتا ہے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے حکومت سے گزارش کی ہے کہ اس معاملے کی دوبارہ تحقیقات کرائی جائے کیونکہ یہ ہندوستان کی وراثت اور آزادی کی جد و جہد کا ایک اہم حصہ ہے۔ 


واضح ہو کہ آج سے 96 سال قبل شہیدِ اعظم بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت نے مرکزی اسمبلی میں اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔ اُس وقت دونوں نے کچھ پرچے پھینکے تھے، جنہیں ’ریڈ پمفلیٹ‘ کہتے ہیں۔ علاوہ ازیں منیش تیواری نے لوک سبھا میں یہ بھی بتایا کہ لندن میں واقع ’انڈیا آفس لائبریری‘ اور ’برٹش میوزیم‘ میں 1607 ممنوعہ دستاویزات ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ’آل انڈیا کانگریس کمیٹی سے ہے۔‘ یہ دستاویزات 18-2017 میں ڈی-کلاسیفائیڈ کیے گئے تھے، لیکن ابھی تک ہندوستان نہیں لائے گئے ہیں۔

کانگریس لیڈر منیش تیواری نے لوک سبھا میں حکومت سے 3 اہم سوال بھی پوچھے:

1. کیا حکومت کو ان تاریخی دستاویزات کا علم ہے؟

2. کیا حکومت ’ریڈ پمفلیٹ‘ کی کاپیوں کو واپس لانے کے لیے کوئی قدم اٹھائے گی۔

3. کیا حکومت ایسا کوئی منصوبہ لائے گی جس سے عدالتی ریکارڈ اور جد و جہد آزادی سے متعلق چارج شیٹس کو جمع کیا جائے، تاکہ عام لوگوں کے کردار کو بھی تاریخ میں درج کیا جا سکے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔