کشتیوں پر سری لنکائی بحریہ کے مستقل حملوں سے ہندوستانی ماہی گیر پریشان، احتجاجی مظاہرہ کرنے کی تنبیہ

رامیشورم آل میکینائزڈ فشنگ بوٹ ایسو سی ایشن کے آر سہائے نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی فوری مداخلت کے بغیر ماہی گیر سمندر میں نہیں جا پائیں گے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے رامیشور میں پیر کے روز ہندوستانی ماہی گیروں کے ایسو سی ایشن نے سری لنکائی بحریہ کے ذریعہ اپنے طبقہ کے اراکین اور کشتیوں پر مستقل حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے پاک جل ڈمرو مدھیہ اور بین الاقوامی سمندری سرحدی لائن کے پاس بحریہ کے ذریعہ کیے جا رہے حملوں کے خلاف مرکزی اور تمل ناڈو حکومت کے ذریعہ فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

رامیشورم کے جیویر ماہی گیر ایسو سی ایشن سے منسلک آر سہائے نے کہا کہ سری لنکائی بحریہ کے ذریعہ ہم پر مستقل حملے کیے جا رہے ہیں، جس سے کشتیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ہمیں بھی زبردست خسارہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رامیشور کے ماہی گیر مستقل حملوں کے بعد سمندر میں جانے سے ڈرتے ہیں اور اس سے ساحلوں پر غریبی بڑھ رہی ہے۔ ان کے لیڈران نے بھی اس معاملے میں مرکز کی مداخلت کا مطالبہ کیا۔


خصوصی طور سے کءی ماہی گیروں کو بین الاقوامی سمندری سرحدی لائن پار کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے اور سری لنکائی جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔ مشین والی مچھلی پکڑنے والی کشتیوں، جن کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے، کو ضبط کر لیا گیا ہے اور انھیں تباہ کر دیا گیا۔ سری لنکائی بحریہ کے ذریعہ ضبط کی گئی مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کی فروخت کا اعلان کرنے والے مقامی اخبارات میں اشتہار ڈالنے کے معاملے بھی سامنے آئے تھے۔

رامیشورم آل میکنائزڈ فشنگ بوٹ ایسو سی ایشن کے خزانچی آر سہائے نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی فوری مداخلت کے بغیر ماہی گیر سمندر میں نہیں جا پائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سمندر میں نکلنے والی ہر کشتی پر فی سفر 35000 روپے سے 75000 روپے کے درمیان خرچ ہوتا ہے۔ ایک دیگر ماہی گیر لیڈر شنمکھاندھن نے بتایا کہ اگر کوءی مداخلت نہیں ہوئی تو ماہی گیروں کو رامیشورم میں سڑکوں کو رخنہ انداز کرنے سمیت دیگر احتجاجی مظاہروں کا سہارا لینا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔