مودی راج میں ہندوستان بے حال، گلوبل ہنگر انڈیکس میں پاکستان اور نیپال سے بھی پیچھے!

تازہ گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کی صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، اس نے 125 ممالک میں 111واں مقام حاصل کیا ہے جو کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال جیسے ممالک سے بھی بدتر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت پر اپوزیشن پارٹیاں اکثر عوام مخالف پالیسیاں بنانے اور بے روزگاری پھیلانے کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔ مودی راج میں امیروں کے مزید امیر ہونے اور غریبوں کے مزید غریب ہونے کا ڈاٹا بھی مختلف اپوزیشن پارٹی لیڈران کے ذریعہ پیش کیا جاتا رہا ہے۔ اب ایک ایسا سروے سامنے آیا ہے جو حقیقی معنوں میں مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2023 یعنی بھوک کے تازہ عالمی انڈیکس میں ہندوستان کو 111واں مقام حاصل ہوا ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے 4 مقام کمتر ہے۔ 2022 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان 107ویں مقام پر تھا۔

قابل ذکر ہے کہ یہ گلوبل ہنگر انڈیکس 125 ممالک میں حاصل ڈاٹا پر مشتمل ہے اور ہندوستان کی بدتر حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ نیپال اور پاکستان جیسے ممالک سے بھی پیچھے ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ چائلڈ ویسٹنگ ریٹ یعنی بچوں میں نقص تغذیہ کی حالت دیکھی جا رہے ہے جو کہ 18.7 فیصد ہے۔ 2023 کا گلوبل ہنگر انڈیکس آج ہی جاری ہوا ہے جس میں ہندوستان کا اسکور 28.7 فیصد بتایا گیا ہے جو کہ ملک کو ایسے کیٹگری میں لاتا ہے جہاں بھکمری کی حالت سنگین ہے۔


دراصل ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ عالمی، مقامی اور قومی سطح پر بھوک کی وسیع شکل کی پیمائش اور ٹریک کرنے کا ایک ٹول ہے۔ اس انڈیکس کے مطابق ہندوستان کے دیگر پڑوسی ممالک کو دیکھیں تو پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال بھی ہمارے ملک سے بہتر حالت میں ہیں۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2023 میں پاکستان 102ویں، بنگلہ دیش 81ویں، نیپال 69ویں اور سری لنکا 60ویں مقام پر ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی وزارت برائے ترقیٔ خواتین و اطفال نے اس گلوبل ہنگر انڈیکس کی رپورٹ کو گزشتہ سال اور 2021 میں بھی مسترد کر دیا تھا۔ وزارت نے کہا تھا کہ عالمی بھوک کا حساب لگانے کے لیے صرف بچوں پر مرکوز پیمانہ (میٹرکس) کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزارت نے اسے بھوک کی پیمائش کا غلط طریقہ بتایا تھا۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2022 کے تعلق سے وزارت نے وضاحت کی تھی کہ اس میں بھوک کا حساب لگانے کے لیے جن 4 طریقوں کا استعمال کیا گیا ہے ان میں سے 3 صرف بچوں کی صحت پر مبنی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔