پاکستان کے ذریعہ 1.3 ارب ڈالر قرض کے مطالبہ پر آئی ایم ایف کی میٹنگ 9 مئی کو، کانگریس نے حکومت ہند کی توجہ کرائی مبذول

جئے رام رمیش کے مطابق کانگریس امید کرتی ہے کہ ہندوستان آئی ایم ایف کے ذریعہ پاکستان کے لیے مجوزہ اس امداد کی مضبوطی کے ساتھ مخالفت کرے گا۔

آئی ایم ایف / سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ 9 مئی کو ہونے والی ہے۔ اس میں پاکستان کے ساتھ ہوئے 1.3 ارب ڈالر کے اسٹاف سطح کے معاہدہ پر غور کیا جائے گا، جو پاکستان کے ساتھ چل رہے 37 مہینے کے بیل آؤٹ پروگرام کا حصہ ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے درمیان ہو رہی اس پیش رفت کی جانب کانگریس نے حکومت ہند کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے لیے مجوزہ اس امداد کے خلاف آواز بلند کرے۔

جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ 9 مئی 2025 کو منعقد ہوگی، جس میں ’لچک و پائیداری کی سہولت‘ کے تحت پاکستان کو 13000 لاکھ ڈالر کے نئے قرض کی گزارش پر غور کیا جائے گا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’انڈین نیشنل کانگریس امید کرتی ہے کہ ہندوستان آئی ایم ایف کے ذریعہ پاکستان کے لیے مجوزہ اس مدد کی مضبوطی کے ساتھ مخالفت کرے گی۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ جولائی 2024 میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔ 37 ماہ کے اس معاہدہ سے متعلق 6 ریویو ہونے ہیں۔ 9 مئی کو اس کا دوسرا ریویو ہونا ہے۔ اگر اسے منظوری مل جاتی ہے، تو پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط فراہم کی جائے گی۔ پاکستان کے لیے یہ معاہدہ بہت اہم ہے، کیونکہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، غیر ملکی کرنسی کا ذخیرہ کم ہو گیا ہے اور شیئر بازار میں بھی لگاتار گراوٹ جاری ہے۔

37 ماہ کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت مارچ میں جب آئی ایم ایف کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، تب پایا تھا کہ پاکستان نے اقتصادی اصلاح کے لیے کئی اقدام کیے ہیں، مثلاً مہنگائی کو قابو میں رکھنے کے لیے شرح سود کو اونچی رکھنا وغیرہ۔ بیل آؤٹ دراصل اقتصادی طور سے خطرے کا سامنا کر رہے کسی ملک کو مالی امداد دینے کا ایک طریقہ ہے تاکہ وہاں کی اقتصادی حالت میں بہتری لائی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔