’لوٹ کر آئی تو گولی مار دوں گا‘، پاکستان پہنچ کر انجو سے فاطمہ بنی بیٹی کو برقع میں دیکھ کر تھامس ہوئے ناراض

انجو کے اسلام مذہب اپنانے سے اس کے گاؤں میں ناراضگی ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انجو کی فیملی کو اپنے مذہب پر اعتماد ہی نہیں، بیٹی مسلم بن گئی ہے تو کنبہ کے سبھی لوگ مسلم بن کر پاکستان چلے جائیں۔

<div class="paragraphs"><p>انجو اور نصراللہ، تصویر ویڈیو گریب</p></div>

انجو اور نصراللہ، تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

انجو نے ہندوستان سے پاکستان پہنچ کر اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے، اس نے مذہب اسلام اختیار کرنے کے بعد اپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے، اس نے پاکستانی دوست نصراللہ سے شادی کر لی ہے، اور اب برقع پہننے لگی ہے... یہ خبریں گزشتہ کچھ دنوں سے میڈیا میں سرخیاں بن رہی ہیں۔ تازہ خبر یہ ہے کہ انجو کے والد اپنی بیٹی کے کارناموں سے نہایت شرمندہ اور ناراض ہیں۔ انجو کی جب برقع میں تصویر سامنے آئی تو اس کے والد گیا پرساد تھامس حیران رہ گئے اور صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’بیٹی انجو نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ میری عزت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ اب وہ میرے لیے مر چکی ہے۔ میرے گاؤں اور میرے ملک کے ساتھ اس نے جو کیا ہے، اس کے لیے میں بہت شرمندہ ہوں۔‘‘

گیا پرساد تھامس اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوتے۔ وہ کہتے ہیں کہ میری بیٹی میرے لیے جیتے جی مر گئی ہے۔ اب میں زندگی میں کبھی بھی اس کی شکل دیکھنا پسند نہیں کروں گا۔ اگر وہ بھول کر بھی میرے پاس آتی ہے تو میں اس کو گولی مار دوں گا، یا میں خود مر جاؤں گا۔ گیا پرساد کا کہنا ہے کہ اگر مجھے پہلے سے یہ سب پتہ ہوتا تو میں اس کو ضرور جان سے مار دیتا، تاکہ وہ پاکستان ہی نہ جا پاتی۔


دوسری طرف انجو کے گاؤں کے لوگ بھی اس کا بائیکاٹ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جس لڑکی نے ہمارے گاؤں کی اور اس ملک کی نہیں سوچی، اس لڑکی کو اس گاؤں میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر وہ یہاں آتی بھی ہے تو ہم اس کو اپنے گاؤں سے باہر نکال دیں گے۔ اس کی اب یہاں کوئی ضرورت نہیں ہے، اس نے پورے گاؤں کو بدنام کر دیا ہے۔

اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ انجو کے اسلام قبول کرنے کے بعد گاؤں کے لوگ اس کے کنبہ پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ انجو کا گاؤں گوالیر ضلع کے ٹیکن پور میں پڑتا ہے۔ دیہی عوام اب انجو کے والد گیا پرساد تھامس کے ذریعہ ماضی میں مذہب تبدیل کرنے پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہندو، پھر عیسائی، اور اب بیٹی کے اسلام مذہب قبول کرنے سے پورا کنبہ ہی شبہات کے دائرے میں ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو اپنے مذہب پر اعتماد ہی نہیں ہے۔ اب بیٹی نے مسلم مذہب اختیار کر لیا ہے تو کنبہ کے سبھی لوگ مسلم بن کر پاکستان چلے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔