’25 فیصد ٹیرف لگایا ہے، 24 گھنٹے میں مزید بڑھا دوں گا‘، ٹرمپ نے پھر دی دھمکی، کانگریس کو پی ایم مودی کے جواب کا انتظار
کانگریس نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’مودی کے دوست ٹرمپ نے ہندوستان کو پھر دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، لیکن اگلے 24 گھنٹے میں اسے مزید بڑھا دوں گا۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ہندووستان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں، اب مستقل اسے مزید بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔ پیر کے روز انھوں نے اس تعلق سے دھمکی دی تھی، اور اب آج (5 اگست) ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے کے اندر وہ ہندوستان پر مزید ٹیرف عائد کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تازہ دھمکی پر کانگریس نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے گزارش کی ہے کہ وہ جواب دیں۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’مودی کے دوست ٹرمپ نے ہندوستان کو پھر دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا– میں نے ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، لیکن اگلے 24 گھنٹے میں اسے مزید بڑھا دوں گا۔ کیونکہ روس سے تیل خرید کر ہندوستان جنگ میں پیسے لگا رہا ہے۔‘‘ اس کے بعد کانگریس نے کہا کہ ’’نریندر مودی کو اپنے اس دوست کا جواب دینا چاہیے۔‘‘
دراصل ڈونلڈ ٹرمپ نے ’سی این بی سی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ہندوستان پر آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر مزید ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان ایک اچھا کاروباری شراکت دار نہیں رہا، کیونکہ وہ ہمارے ساتھ کافی تجارت کرتے ہیں لیکن ہم ان کے ساتھ تجارت نہیں کرتے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ میں اگلے 24 گھنٹے میں اسے (ٹیرف کو) کافی بڑھا دوں گا کیونکہ وہ روس سے تیل خرید رہے ہیں۔‘‘ امریکی صدر کا یہ بیان گزشتہ روز دیے گئے بیان کو مزید مضبوطی دینے والا ہے۔ کل انہوں نے کہا تھا کہ وہ ہندوستان پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستان روس سے تیل خرید کر اسے منافع کے ساتھ فروخت کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان پر ہندوستان نے خام تیل کی برآمدات کو لے کر امریکہ اور یورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکی صدر کے ذریعہ آئندہ 24 گھنٹے میں ہندوستان پر نافذ کردہ 25 فیصد ٹیرف میں اضافہ کی دھمکی ہندوستان کے لیے فکر انگیز ہے۔ تازہ دھمکی سے متعلق اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ روس کے ذریعہ ہندوستان کی حمایت میں دیے گئے ایک بیان کا نتیجہ ہے۔ ہندوستان پر عائد کردہ 25 فیصد ٹیرف میں اضافہ سے متعلق امریکی صدر کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’’کسی بھی ملک کو روس کے ساتھ تجارت بند کرنے کے لیے مجبور کرنا غیرقانونی ہے۔ روس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف اس طرح کے دباؤ کو دھمکی کے طور پر سمجھا جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔