ایئر انڈیا حادثے کی نئی ویڈیو میں بڑے تکنیکی فیلئر کے آثار، امریکی ماہر نے انجن بند ہونے کو بتایا ممکنہ وجہ

احمد آباد حادثے کی نئی ویڈیو میں شدید تکنیکی خرابی کے آثار سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق طیارے کے دونوں انجن بند ہو گئے تھے، جو حادثے کی بڑی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب تصویر بشکریہ&nbsp;@CaptainSteeeve</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

احمد آباد میں 12 جون کو پیش آئے ایئر انڈیا کے بوئنگ-787 حادثے کی ایک نئی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس نے واقعے کی نوعیت پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس ویڈیو میں طیارے سے ایک مخصوص پرزہ باہر نکلا ہوا دکھائی دیتا ہے، جسے ماہرین نے ایمرجنسی پاور سسٹم کا حصہ قرار دیا ہے، جو صرف اس وقت سرگرم ہوتا ہے جب طیارے کو مکمل پاور فیلئر کا سامنا ہو۔

امریکی نیوی کے سابق پائلٹ اور ہوا بازی کے ماہر کیپٹن اسٹیو شائبنر نے ویڈیو کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ پرزہ اس وقت خودبخود متحرک ہوتا ہے جب جہاز کے دونوں انجن یا بجلی کا نظام ناکام ہو جائے۔ اسٹیو نے کہا کہ اس منظر سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طیارہ ٹیک آف کے کچھ ہی لمحوں بعد اپنی طاقت کھو بیٹھا تھا، جو ممکنہ طور پر دونوں انجنوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہوا۔


ان کے مطابق، یہ صورتحال انتہائی نایاب ضرور ہے لیکن جب پیش آتی ہے تو طیارہ فضا میں خود کو سنبھالنے کے قابل نہیں رہتا۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب طیارہ احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھر رہا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، پرواز کے فوراً بعد ہی طیارے نے توازن کھو دیا اور زمین سے ٹکرا گیا، جس میں کئی افراد جان سے گئے۔

کیپٹن اسٹیو نے مزید کہا کہ جدید طیاروں میں متعدد حفاظتی نظام ہوتے ہیں اور اگر فلائٹ کے دوران کوئی معمولی تکنیکی خرابی ہو تو پائلٹ کو فوری انتباہ ملتا ہے لیکن ویڈیو میں نظر آنے والے منظر کو معمولی خرابی نہیں کہا جا سکتا۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حادثے کے فوراً بعد کیپٹن اسٹیو نے ایک ابتدائی تجزیہ جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پائلٹ یا شریک پائلٹ نے غلطی سے لینڈنگ گیئر کے بجائے پنکھوں کو حرکت دینے والا فلَیپس ہینڈل کھینچ دیا ہوگا لیکن نئی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے اپنی اس پرانی تھیوری کو نظر ثانی کے ساتھ پیش کیا ہے۔

اسٹیو کے مطابق، ایوی ایشن ایک مسلسل سیکھنے کا شعبہ ہے اور جب نئے شواہد سامنے آئیں تو پرانی رائے پر نظرثانی کرنا ہی پیشہ ورانہ دیانت داری ہے۔


حادثے کی واحد زندہ بچ جانے والے مسافر وشواس کے بیان کو بھی کیپٹن اسٹیو نے اپنی تحقیق میں شامل کیا لیکن زور دیا کہ ویڈیو شواہد تکنیکی بنیاد پر کہیں زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔

ادھر مرکزی حکومت نے بھی اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، جو تین ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اب یہ رپورٹ طے کرے گی کہ آیا ماہرین کا تجزیہ درست سمت کی نشاندہی کر رہا ہے یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔