سونیا گاندھی کے ہاتھوں چلی کی سابق صدر مشیل باچلیٹ ’اندرا گاندھی امن، تخفیف اسلحہ و ترقی ایوارڈ‘ سے سرفراز
سونیا نے کہا کہ ’’باچلیٹ نے ابتدائی زندگی میں ظلم، جبر، تشدد اور جلاوطنی کا سامنا کیا۔ یہ قابل ذکر ہے کہ دونوں خواتین (باچلیٹ اور اندرا) ایسے دور میں پروان چڑھیں جب ان کے ممالک انتشار کا شکار تھے۔‘‘

سال 2024 کے لیے ’اندرا گاندھی امن، تخفیف اسلحہ و ترقی ایوارڈ‘ جمہوریہ چلی کی پہلی اور واحد خاتون صدر مشیل باچلیٹ کو پیش کیا گیا ہے۔ آج یہ ایوارڈ اندرا گاندھی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کے ہاتھوں عزت مآب مشیل باچلیٹ کو پیش کیا گیا۔ باچلیٹ اقوام متحدہ کی سابق سربراہ برائے انسانی حقوق بھی رہ چکی ہیں۔ دہلی کے جواہر بھون میں منعقد ایک پروقار تقریب میں باچلیٹ کو اعزاز سے نوازا گیا اور اس موقع پر سونیا گاندھی نے اندرا گاندھی کی بامقصد زندگی کے ساتھ ساتھ باچلیٹ کے نمایاں کارناموں کو بھی سامنے رکھا۔
سونیا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’اندرا گاندھی امن، تخفیف اسلحہ و ترقی ایوارڈ‘ 1985 میں اُن کی یاد میں قائم کیا گیا تھا، جو اپنے دور کی انتہائی غیر معمولی خاتون لیڈران میں شمار ہوتی تھیں۔ یہ ایوارڈ اُن خواتین و حضرات اور اداروں کی خدمات کو حوصلہ بخشتا ہے جو سماجی ترقی، امن، پائیداری اور دیگر بے شمار مقاصد کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’یہ ایوارڈ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ تنازعات کے زمانے میں بھی ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جو ترقی، انصاف اور بنی نوع انسان کی فلاح کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔‘‘

تصویر ویپن/قومی آواز
سونیا گاندھی اپنی تقریر کے دوران بتاتی ہیں کہ ’’ہندوستان کی پہلی اور واحد خاتون وزیر اعظم کی حیثیت سے اندرا گاندھی نے غربت، محرومی، تنازعہ اور عدم مساوات کے خاتمہ کے لیے وضع کردہ اپنی پالیسیوں کے ذریعے ملک کی ساخت بدل دی۔ انہوں نے کہا تھا– ’ہمیں امن اس لیے چاہیے کہ ہمیں غربت، بیماری اور جہالت کے خلاف مزید ایک اور جنگ لڑنی ہے۔‘ ان کا کام اس یقین کی عکاسی کرتا تھا کہ ہر انسان کو ظلم، تعصب، غربت اور تشدد سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ان کی خدمات کا دائرہ کار اور اُن کی گراں قدر کامیابیاں نہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں آج بھی احترام سے یاد کی جاتی ہیں۔ ایک ایسے رہنما کی حیثیت سے جن کا دل ہمدردی سے بھرا ہوا تھا، جنہیں اپنی عوام سے گہری محبت تھی، جو انسانی حقوق کی پاسدار تھیں اور عدم تشدد پر غیر مضبوط یقین رکھتی تھیں، اُن کا ورثہ لاکھوں لوگوں کے لیے آج بھی ترغیب کا ذریعہ ہے۔‘‘
سونیا گاندھی نے مشیل باچلیٹ کو ایوارڈ دیے جانے پر اپنی خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں ایک اور غیر معمولی اور متاثرکن رہنما کی زندگی پر چند الفاظ کہہ سکوں، جنہیں ہم اس موقع پر عزت بخش رہے ہیں۔ جمہوریہ چلی کی سابق صدر مشیل باچلیٹ نے اپنی ابتدائی زندگی میں ظلم، جبر، تشدد اور جلاوطنی کا سامنا کیا۔ یہ ایک قابلِ ذکر اتفاق ہے کہ دونوں خواتین (اندرا گاندھی اور مشیل باچلیٹ) نے ایسے دور میں جنم لیا اور پروان چڑھیں جب اُن کے ممالک انتشار کا شکار تھے۔‘‘ باچلیٹ کے بارے میں انھوں نے مزید کہا کہ ’’ان کے ملک، ان کی عوام، ان کے خاندان اور وہ خود بھی آمریت کا نشانہ بنیں۔ مشیل باچلیٹ مشکلات کے باوجود واپس چلی آئیں اور اپنے ملک کے جمہوری سفر کی گواہ رہیں۔ ایک تربیت یافتہ طبی ماہر کی حیثیت سے انہوں نے وزارت صحت میں خدمات انجام دیں اور 2000 میں وزیر صحت مقرر ہوئیں۔‘‘
مشیل باچلیٹ کی جدوجہد کو سامنے رکھتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’وہ رکاوٹیں توڑتی رہیں، چلی اور لاطینی امریکہ کی پہلی خاتون وزیر دفاع بنیں، اور پھر 2 مختلف مواقع پر ملک کی صدر منتخب ہو کر تاریخ رقم کی۔ ان کا کام ہمیشہ سب کے حقوق کے تحفظ، خصوصاً خواتین کے حقوق کے فروغ سے جڑا رہا۔‘‘ وہ آگے بتاتی ہیں کہ ’’صدر کی حیثیت سے انہوں نے بنیادی صحت کی سہولیات تک بہتر رسائی فراہم کر کے اپنے ملک کے نظامِ صحت میں بڑی اصلاحات کیں۔ ان کی حکومتی پالیسیاں کمزور طبقات کی بہتری اور ان کے صحت حقوق و بہبود کے تحفظ پر مرکوز رہیں۔ ان کی حکومت کے جاری کردہ قوانین نے مساوات، حقوق اور آزادی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔‘‘ سونیا گاندھی آخر میں یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’اندرا گاندھی میموریل ٹرسٹ کے لیے یہ واقعی اعزاز کی بات ہے کہ وہ اندرا گاندھی امن، تخفیف اسلحہ و ترقی ایوارڈ 2024 مشیل باچلیٹ کو پیش کر رہا ہے، جو اندرا گاندھی کی زندگی اور کام کی حقیقی نمائندہ ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔