’میں ٹوئٹر یا کسی دوسری کمپنی کا سی ای او نہیں بننا چاہتا، جلد ملے گا نیا باس‘، ایلن مسک کا اعلان

ایلن مسک کا کہنا ہے کہ وہ ٹوئٹر پر اپنا وقت کم کرنے اور دورِ جدید کے مطابق ٹوئٹر چلانے کے لیے کسی اور کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

ایلن مسک، تصویر آئی اے این ایس
ایلن مسک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایلن مسک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی کمپنی کے سی ای او نہیں بننا چاہتے ہیں، چاہے وہ ٹیسلا ہو یا ٹوئٹر۔ مسک نے بدھ کے روز امریکہ میں ایک ٹیسٹنگ کی گواہی کے دوران ٹیسلا میں اپنی متنازعہ تنخواہ معاوضہ پیکیج کو چیلنج کرنے والی عرضی پر تبصرہ کر رہے تھے۔ ’دی ورج‘ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’سچ کہوں تو میں کسی کمپنی کا سی ای او نہیں بننا چاہتا۔‘‘

ٹیسلا کا کہنا ہے کہ ’’میں واقعی میں کار میں ٹیکنالوجی کے لیے راکٹ اور ٹیسلا کی انجینئرنگ کے لیے ذمہ دار ہوں، جو اسے کامیاب بناتا ہے۔‘‘ مسک نے کہا کہ ’’سی ای او کو اکثر کاروبار سنٹرڈ کردار کی شکل میں دیکھا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں میرا کردار ٹیکنالوجی کو وسعت دینے اور یہ یقینی کرنے سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم اہم ٹیکنالوجیز کی ترقی کرتے ہیں اور ہمارے پاس حیرت انگیز انجینئروں کی ایک ٹیم ہے، جو ان اہداف کو حاصل کر سکتی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کے لیے ٹوئٹر کے سی ای او نہیں بنے رہنا چاہتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’میں ٹوئٹر پر اپنا وقت کم کرنے اور دورِ جدید کے مطابق ٹوئٹر چلانے کے لیے کسی دیگر کو تلاش کرنا چاہتا ہوں۔‘‘


ٹیسلا بورڈ کے سابق رکن جیمس مڈریک کے طمابق مسک ٹیسلا کے سی ای او کی شکل میں عہدہ چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’سرمایہ کاروں نے مسک کے ذریعہ اپنے اوپر زیادہ ذمہ داری لینے پر فکر ظاہر کی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ مسک نے اس ہفتہ امریکہ میں دو عدالتی معاملوں کا سامنا کیا۔ ایک ٹیسلا شیئر ہولڈرس کے ذریعہ الزامات سے اپنے 56 بلین ڈالر کے تنخواہ پیکیج کا دفاع کیا اور دوسرا لاس اینجلز ریاست میں حادثہ میں ہوئی موت کے مقدمے کا سامنا کیا۔ متنازعہ آٹو پائلٹ ڈرائیور سسٹم پر ٹیسلا جانچ کا سامنا کر رہا ہے، جس نے مبینہ طور پر کئی لوگوں کی جان لے لی ہے۔ اگست میں کیلیفورنیا میں موٹر گاڑی ڈپارٹمنٹ (ڈی ایم وی) نے مسک کے ذریعہ چلنے والی ٹیسلا پر اپنے آٹو پائلٹ اور ایف سی ڈی سہولیات کے بارے میں نقلی دعوے کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔