دہلی-این سی آر میں لگژری گھروں کی سب سے زیادہ فروخت، ممبئی اور بنگلورو کو پیچھے چھوڑا: سی بی آر ای

سی بی آر ای رپورٹ کے مطابق دہلی-این سی آر نے لگژری گھروں کی فروخت میں ملک کے دیگر بڑے شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 2023 کی پہلی ششماہی میں یہاں 950 مکانات فروخت ہوئے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / Getty Images</p></div>

علامتی تصویر / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے سرفہرست 7 شہروں میں لگژری ہاؤسنگ سیگمنٹ کی فروخت میں رواں سال جنوری تا مارچ کے دوران سالانہ بنیاد پر 28 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ انکشاف معروف رئیل اسٹیٹ کنسلٹنسی ادارے سی بی آر ای ساؤتھ ایشیا کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 4 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ قیمت والے لگژری گھروں کے 1930 یونٹس فروخت ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے ان سات بڑے شہروں میں دہلی-این سی آر سب سے آگے رہا، جہاں 950 لگژری مکانات کی فروخت درج کی گئی۔ دوسرے نمبر پر ممبئی رہا، جس کی مجموعی فروخت میں 23 فیصد حصہ داری رہی۔ جنوبی ہندوستان کے شہروں میں بنگلورو نے سب کو حیران کر دیا، جہاں جنوری تا مارچ 2025 کے دوران 190 لگژری یونٹس فروخت ہوئے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت میں یہ تعداد صرف 20 تھی، یعنی ایک سال میں تقریباً 850 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں چنئی اور کولکاتا کی مشترکہ حصہ داری صرف 5 فیصد رہی۔ اگر سیگمنٹ کی بات کریں تو لگژری اور ہائی-اینڈ ہاؤسنگ کی مجموعی فروخت میں 27 فیصد، جبکہ مڈ-اینڈ سیگمنٹ کی حصہ داری 25 فیصد رہی، جو اس بات کی علامت ہے کہ صارفین کی ترجیحات میں نمایاں تبدیلی آ رہی ہے۔


سی بی آر ای کے چیئرمین اور سی ای او برائے ہندوستان، ساؤتھ-ایسٹ ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ، انشومن میگزین نے کہا کہ لوگوں کی بڑھتی ہوئی آمدنی، جدید طرزِ زندگی کو اپنانے کا رجحان اور ’فیوچر ریڈی‘ رہائشی اسپیس کی خواہش نے لگژری سیگمنٹ کو مزید مستحکم کیا ہے۔ ان کے مطابق انفراسٹرکچر میں بہتری، ہوم لونز کی فنڈنگ تک آسان رسائی، اور حالیہ عرصے میں ریپو ریٹ میں ممکنہ کمی جیسے عوامل گھروں کی خریداری میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ 2025 میں ہندوستان کی رہائشی مارکیٹ میں استحکام برقرار رہنے کا امکان ہے۔ گھریلو آمدنی میں مسلسل اضافے اور بڑے شہروں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی بدولت نئے پروجیکٹس کی بڑے پیمانے پر لانچنگ متوقع ہے، جو خریداروں کی توجہ حاصل کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔